81527 | حج کے احکام ومسائل | حج کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
اگرایک بڑی عمر کےشخص نے بلا عذر تین عمروں کی سعی سواری پر کرلی ،مسئلے کا علم نہیں تھا کہ دم واجب ہوتا ہے،اب سب کا ایک دم دینا ہوگا یا الگ الگ؟کیا یہ بھی ممکن ہے کہ دم نہ دے اور اس کے بدلے دوبارہ بغیر سواری کے سعی کرلے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فقہاء کی بیان کردہ تصریحات کے مطابق سعی کا نفس وجوب سواری کی حالت میں بھی ادا ہوجاتا ہے،البتہ نقص یعنی کوتاہی کے ساتھ ادا ہوتا ہے،لہٰذا ایسے شخص کے لیے جائزہےکہ وہ دم دینے کے بجائے بغیر سوار ہوئے دوبارہ سعی لوٹالے اور یہ سعی سلے ہوئے کپڑوں میں بھی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ احرام سے حلال ہوچکا ہو،البتہ اگر سعی نہ لوٹائے تو پھرہر سعی کے بدلے علیحدہ علیحدہ ایک دم واجب ہوگا۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/25)
لو سعى راكبا من غير عذر لزمه دم إن لم يعده؛ لأن المشي واجب وترك الواجب من غير عذر يوجب الدم، ولو أعاده بعد ما حل وجامع لم يلزمه دم؛ لأن السعي غير مؤقت في نفسه إنما الشرط أن يأتي به بعد الطواف، وقد وجد. اهـ.
(غنیۃ الناسک فی بغیۃ المناسک،فصل فی واجبات السعی،ص:۲۱۵)
الثالث: المشی فیہ لمن لا عذر لہ، فإن سعی راکبا او زحفا بغیر عذر فعلیہ دم.
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۰۷.ربیع الثانی۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |