021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مختلف ممالک کی کرنسیوں کی خریدوفروخت کا حکم
81591خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ :

ایک شخص عمر ، کریم سے 20458    ڈالر لینا چاہتا ہے،ایک ڈالر دبئی کے3.660  درہم کے برابر ہے،اور ڈالر کی مجوعی مقدار  75000دبئی درہم کے برابر بنتی ہے،عمر   ڈالر مہنگا خریدنا چاہتا ہے،یعنی ایک ڈالر دبئی  3.6978  کے بدلے میں جس کی مجموعی مالیت  تقریباً 75650 بنتی ہے۔

1. کیا عمر کے لیے 650 درہم کا اضافہ دینا جائز ہے؟

2. کیا ایک سال بعد ڈالر کی جگہ دراہم  ادا کرنا جائز ہے؟

تنقیح:سائل سے بذریعہ  فون معلوم  ہوا کہ مذکورہ معاملہ خریدوفروخت کا ہے،اور  خریدار نے ڈالر وصول کر لیے ہیں اور درہم کی ادائیگی ایک سال بعد کرنی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مختلف  ملکوں کی کرنسیوں کا کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ ان دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے کہ معاملہ مارکیٹ ریٹ پر ہو اور  کم از کم ایک فریق اپنے روپےپر مجلسِ بیع میں قبضہ کرلے۔

            اس وضاحت کی رشنی میں آپ کے سوالوں کا جواب  مندرجہ ذیل ہے:

  1. کرنسی کے ادھار تبادلہ میں مارکیٹ ریٹ سے کمی بیشی کرناسود کا حیلہ ہونے اور خلاف قانون ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،اس لیے عمر کے لیے یہ اضافہ دینا جائز نہیں ۔
  2. جب شروع سے ڈالر کے بدلے دراہم دینے کا معاملہ   ہوا ہےتو اب دراہم  ادا کرناجائز ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار (5/ 179):
 ( باع فلوسا بمثلها أو بدراهم أو بدنانير فإن نقد أحدهما جاز ) وإن تفرقا بلا قبض أحدهما لم يجز لما مر.
لما في تكملة فتح الملهم: "(كتاب المساقاةوالمزارعة،حكم الأوراق النقدية،1/589/590، ط:دار العلوم)
"وأما الأوراق النقدية وهي التي تسمى "نوت"......فالذين يعتبرونها سندات دين،ينبغي أن لا يجوز عندهم مبادلة بعضها ببعض أصلا، لاستلزام بيع الدين بالدين،ولكن قدمنا هناك أن المختار عندنا قول من يجعلها أثمانا،وحينئذ نجرى عليها أحكام الفلوس النافقةسواء بسواء وقدمنا آنفا أن مبادلة الفلوس بجنسها لايجوز بالتفاضل عند محمد رحمة الله ، ينبغى أن يفتى بهذا القول  في هذا الزمان سدا لباب الربا ،وعليه فلايجوز مبادلة الأوراق النقدية بجنسها متفاضلا،ويجوز إذا كانت متماثلا.....وأما العملة الأجنبية من الأوراق فهي جنس آخر،فيجوز بالتفاضل،فيجوز بيع ثلاث ربيات باكستانيةبريال واحدسعودى.

عدنان اختر

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 12/ربیع الثانی /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے