021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جہاں جمعہ کی شرائط نہ پائی جائیں وہاں افسران کے حکم سے جمعہ کا نفاذ
81605نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

 جہاں شرائط جمعہ نہ پائی جائیں وہاں آفیسرز کے آرڈر پر جمعہ پڑھنے کا حکم کیا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسی جگہ جہاں جمعہ کی صحت کی شرائط نہ پائیں جائیں  وہاں عام افسران کے حکم سے نماز جمعہ جائز نہیں ،البتہ کسی ایسے افسر کے حکم سے نماز جمعہ جائز ہوگی جسے حکومت کی جانب  سےاس علاقے میں احکامات نافذ کرنے اور لوگوں کے معاملات میں فیصلہ کرنے کا مکمل اختیارحاصل ہو،جیسے  :کمشنر ،ڈپٹی کمشنروغیرہ،لہذا اگر ان میں سے کسی کی طرف سے باقاعدہ اجازت مل جائے تو پھر وہاں جمعہ جائز ہوگا،کیونکہ یہ مسئلہ مجتہد فیہا ہے اور ایسے مسئلے میں حاکم کا حکم جمعہ کی نماز کے بارے میں موجود شرائط کے  اختلاف کو ختم کردیتا ہے،بشرطیکہ انہیں کسی مجتہد کے قول کی روشنی میں اس کے جواز کا علم ہوجائے،نیزاس جگہ اتنی آبادی ہو جو امام شافعی یا کسی دوسرے مجتہد کے قول کے مطابق اقامتِ جمعہ کے لیے کافی ہو،امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک تقریبا 40 رہائشی نفوس

پر مشتمل آبادی میں جمعہ کی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 138):
 "(قوله وفي القهستاني إلخ) تأييد للمتن، وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق قال أبو القاسم: هذا بلا خلاف إذا أذن الوالي أو القاضي ببناء المسجد الجامع وأداء الجمعة لأن هذا مجتهد فيه فإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات ".

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

14/ربیع الثانی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے