021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اعضاء کے عطیہ کے لئے بینک بنانا
81658جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمان ملک میں ایساادارہ بناناجہاں غیرمسلم اعضاء کاعطیہ دیں کیااس کی اجازت ہوگی؟

قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جواہل علم ضرورت کے موقع پر اعضاء کی منتقلی کے جوازکے قائل ہیں،ان کے درمیان بھی اعضاء بینک کے قیام کے حوالہ سے دوقسم کی آراء ہیں:

1.انسانی ضرورت کے پیش نظرخدمت اورایثار کے جذبہ سے عطیہ کئے جانے والے اعضاء کے لیےبینک کاقیام درست ہے۔

2.  موجودہ زمانہ کے حالات و ماحول اورمعاشرہ میں پھیلی ہوئی بددیانتی ،دین سے دوری اورلالچ وغیرہ جیسے مفاسدکی وجہ  سےاعضاءبینک کاقیام درست نہیں۔

نفس مسئلہ کے جواز اورعدم جواز میں بھی اختلاف ہےاوراس کے بعدجوازکی رائے رکھنے والے اہل علم میں بینک کے قیام کے جوازمیں بھی اختلاف ہے،اس لئے احتیاط یہ ہے کہ ایسے بینک کاقیام نہ کیاجائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۱۴/ربیع الثانی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے