021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تداوی بالحرام سے علاج میں کس ڈاکٹر کی رائے کااعتبارہے؟
81664جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

تداوی بالحرام کے مسئلہ میں یااعضاء کی پیوندکاری کی اجازت دینے والےجن شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دیتے ہیں،ان میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ متدین طبیب بتائے کہ اس بیماری کاعلاج اس کے سوامیں ممکن نہیں،کیایہ شرط موجودہ حالات میں بھی لازم ہوگی؟خاص طورپرغیراسلامی ممالک جہاں مسلمان متدین طبیب کاملنامحال نہیں تومشکل ضرورہے،اگرہوں بھی توہرمسلمان کی پہنچ ان تک مشکل ہے،نیزایک طبیب کی بات کااعتبارہوگایاایک سے زائدطبیب گواہی دیں توپھریہ درست ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دونوں صورتوںمیں ماہردیندارطبیب کی رائے کااعتبارہے،کافرطبیب کی رائے کااعتبارنہیں،اس میں صرف ایک طبیب کی رائے بھی کافی ہے۔

غیرمسلم ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے بھی یہی حکم ہے،باقی رہی یہ بات غیرمسلم ممالک میں دیندارڈاکٹرزکاملنامشکل ہے،لیکن آج کے دورمیں انٹرنیٹ اورموبائل نے سب چیزوں کوآسان کردیاہے، اس لئے اگرکوئی ایسی صورت پیش آ جائے توان ذرائع کواستعمال کرکے مسلمان ڈاکٹر کی رائے معلوم کی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
فی الدرالمختار:(:(288/5
وفي التہذیب: یجوز للعلیل شرب البول والدم والمیتۃ للتداویٰ إذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ، ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ.
 

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۱۴/ربیع الثانی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے