81632 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال: ہم 6 بھائی بہن ہیں 5 ایک ماں سے اور ایک دوسری ماں سے، جائیداد میری والدہ کے نام ہے، کیا جائیداد میں سے حصہ اس بھائی کو بھی ملےگا جو دوسری ماں سے ہےاگر وہ جائیداد تقسیم ہو جائے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والدنےایک بیوی کےنام جائیدادکرنےکےساتھ ساتھ اگراپنی زندگی میں اس کےقبضہ وتصرف میں بھی دےدی تھی،تویہ والدہ کی ذاتی ملکیت ہوگئی ہے،اس صورت میں میراث جاری نہ ہوگی اوروالدہ چونکہ زندہ ہیں،میراث کی تقسیم تو وفات کےبعدہوتی ہے،اس لیے فی الوقت تو آپ بہن بھائیوں کابھی حصہ نہیں تو آپ کےسوتیلےبھائی کابھی نہیں ہوگا۔
اوراگروالدنےاپنی زندگی میں آپ کی والدہ کوجائیدادقبضہ میں نہیں دی تھی،صرف قانونی طورپرنام کروائی تھی توایسی صورت میں یہ جائیدادوالدہ کی نہیں ،بلکہ والدکی شمارہوگی اورمیراث میں تقسیم ہوگی اوروالدکی میراث میں چونکہ آپ کےسوتیلےبھائی کابھی حصہ ہے،اس لیےجائیدادمیں سےاس کوبھی حصہ دیاجائےگا۔
حوالہ جات
"شرح المجلۃ" 1 / 473 :
ویملک الموھوب لہ الموھوب بالقبض فالقبض شرط لثبوت الملک ۔
"ردالمحتار " 24 / 55 :
وشرائط صحتہافی الموھوب أن یکون مقبوضاغیرمشاع ممیزاغیرمشغول ۔
"شرح المجلۃ" 1 /462 :
وتتم بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
13/ربیع الثانی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |