81633 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال یہ ہے کہ اگر میری ماں اپنی جائیداد اپنے بچوں میں سے کسی کو منتقل کرتی ہے تو کیا اس کے دوسرے بچے اس بچے کو کوئی دستاویز لکھوا سکتے ہیں جس میں یہ لکھا ہو کہ جو جائیداد میری ماں نے اسے منتقل کی ہے وہ اس کے بچوں میں تقسیم ہو جائے گی کہ اگر اس کا کوئی بچہ زندہ یا مرتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالاتفصیل کےمطابق اگرجائیدادوالدہ کی ذاتی ہےتووالدہ بھی اپنی جائیداداپنی زندگی میں کسی کودےسکتی ہے،شرط وہی ہوگی کہ جس کوبھی دے،مالک بناکرقبضہ میں بھی دیدےتاکہ بعدمیں لڑائی جھگڑےکی نوبت نہ آئے۔
والدہ اگراولادمیں سےکسی کےنام جائیدادکرتی ہےتواس معاملہ کی کوئی دستاویزلکھواسکتی ہے،شرعایہ لکھناضروری نہیں،کیونکہ شرعااگرہبہ کرکےکوئی چیزمکمل قبضہ میں دےدی جائےتوجس کوجائیدادی گئی ہےتووہ مکمل مالک بن جاتاہے،اس کی ذاتی شمارہوتی ہےاورمرنےکےبعد اس کےورثہ میں تقسیم بھی کی جاتی ہے،شرعایہ لکھناضروری نہیں ،ہاں اگرلکھوالیاجائےتوبہترہے۔تاہم پوری جائیدادکسی ایک بچےکودینااورباقی کومحروم رکھناغلط ہے۔
حوالہ جات
۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
13/ربیع الثانی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |