021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عمرہ کے لیے ٹریول ایجنسی کی طے کردہ شرائط کا حکم
81721خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

عمرہ کرانے والی ایک ایجنسی نے لوگوں کی سہولت کے پیشِ نظر اقساط میں ادائیگی کا نظم بنایا ہے جو کمیٹی (بی، سی) سے ملتا جلتا ہے۔ یعنی تمام شرکاء ماہانہ 5,000 روپے جمع کراتے ہیں، اور ہر ماہ قرعہ اندازی کے بعد ایک آدمی کو عمرہ پر بھیجا جاتا ہے۔ ایجنسی نے اس کے لیے کچھ شرائط طے کر رکھی ہیں جو درج ذیل ہیں:

1. اقراء ٹورز اینڈ ٹریولز کمپنی تمام سیاسی اور مذہبی تفرقہ سے پاک، اللہ تعالیٰ اور خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی رضا کی خاطر چند مخلص لوگوں کا ایک گروپ ہے جن کا مقصد فقط فلاحِ انسانیت ہے اور عمرہ کی خواہش رکھنے والے ان افراد کے لیے ہے جو رقم یک مشت ادا نہیں کر سکتے، عمرہ کمیٹی سے آسانی کیساتھ عمرہ کی سعادت حاصل کر سکیں گے۔

2. عمرہ کمیٹی کا آغاز 15/ جولائی 2023ء سے کیا جا رہا ہے۔

3. عمرہ کمیٹی کی قرعہ اندازی اقراء ٹورز اینڈ ٹریولز کے آفس میں ہر ماہ کی 10 تاریخ کو کی جائے گی جس کی اطلاع ہر ممبر کو بروقت بذریعۂ سوشل میڈیا / موبائل فون دی جائے گی۔

4. عمرہ کمیٹی کے تحت 15 دن کا مکمل اکانومی پیکج ہے جس میں ویزہ، ٹکٹ، رہائش اور ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے گی۔

5. عمرہ کمیٹی کا خوش نصیب روانگئ عمرہ سے پہلے اپنی طرف سے ایک اسٹام لکھ کر دے گا جس میں تمام شرائط و ضوابط اور تفصیلات درج ہوں گے، نیز اپنا ایک عدد چیک بھی انتظامیہ کو جمع کروانے کا پابند ہوگا۔

6. عمرہ کمیٹی کی طرف سے کوئی پابندی نہیں کہ ٹکٹ ہولڈر خود عمرہ پر جائے یا اپنی جگہ دیگر کسی بھی شخص کو بغرض ادا ئیگئ عمرہ کے لیے روانہ کرے۔

7. عمرہ کمیٹی کا اگر کوئی ممبر قرعہ اندازی کے وقت حاضر نہ بھی ہو سکے، مگر شناختی کارڈ بمعہ انٹری فیس ہر صورت انتظامیہ کو بر وقت جمع کروانے کا پابند ہوگا۔

8. عمرہ کمیٹی کے خوش نصیب کو قرعہ اندازی میں نام نکلنے کی صورت میں ایڈوانس مبلغ 60,000 روپے ادا کرنے ہوں گے، اور یہ رقم عمرہ کمیٹی میں ایڈ جسٹ کی جائے گی۔

9. عمرہ کمیٹی کے ہر ممبر کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ ایک سے زیادہ انٹریز کروا سکتا ہے۔ جتنی زیادہ انٹریز ہوں گی اتنے شناختی کارڈ لازمی ہیں۔

10. عمرہ کمیٹی کےکسی بھی خوش نصیب شخص کو نقد رقم نہیں ملے گی، بلکہ اسے یا اس کی طرف سے نامزد کردہ شخص کو گروپ انتظامیہ خود عمرہ پر ہی بھجوائے گی۔

11. عمرہ کمیٹی کی طرف سے جانے والے خوش نصیب کو ٹرانسپورٹ اور رہائش شیئرنگ میں دی جائے گی۔ رہائش مکہ اور مدینہ میں 500 سے 1000 میٹر کے فاصلے پر ہوگی۔ نیز ٹکٹ کسی بھی ائیر لائن کا ہوگا۔ اگر کوئی ممبر اس سے زیادہ بہتر یا من پسند سہولیات کا پیکج لینا چاہے، تو وہ بقایا رقم خود آکر انتظامیہ کو قبل از وقت جمع کروائے گا۔

12. عمرہ کمیٹی کی ماہانہ قسط 5,000 روپے ہے، جو کہ ہر ماہ کی 5 تاریخ تک بہر صورت جمع کروانی ہوگی۔ اور عمرہ کمیٹی کی کل رقم 225,000 روپے بنتی ہے۔

13. عمرہ کمیٹی کا جو ممبر بھی اپنی قسط بر وقت جمع نہیں کروائے گا اس کا نام قرعہ اندازی میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ نیز بناء کسی عذرِ جائز کے لگا تار 3 اقساط لیٹ کرنے والے ممبر کا نام خارج کر دیا جائے گا۔

14. عمرہ کمیٹی کا کوئی ممبر بھی اگر کسی بھی وقت کمیٹی چھوڑے گا اس کو سابقہ ادا شدہ رقم واپس نہیں کی جائے گی۔

15. عمرہ کمیٹی کا اگر کوئی ممبر ادائیگی عمرہ سے قبل فوت ہو جائے تو اس کی جگہ وارث کا نام شامل کیا جائے گا۔

16. عمرہ کمیٹی کا اگر کوئی ممبر بعدِ ادائیگئ عمرہ فوت ہو جائے تو اس کی باقی تمام رقم فی سبیل اللہ معاف کر دی جائے گی۔ البتہ اگر اس کے لواحقین رقم ادا کرنا چاہیں تو وہ جمع کرواسکتے ہیں۔

17. عمرہ کمیٹی کے ہر ممبر پر وہ قانون لاگو ہوگا جو حکومتِ پاکستان یا سعودی گورنمنٹ کی طرف سے عائد ہوگا۔

18. عمرہ کمیٹی کی شرائط و ضوابط میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی ممکن ہے جو کہ ممبران کو ہر صورت قابلِ قبول ہوگی۔

19. عمرہ کمیٹی کی انتظامیہ کا ہر فیصلہ حتمی ہو گا جس پر کسی بھی ممبر کا کوئی اعتراض قابلِ قبول نہیں ہو گا۔

اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسی کمیٹی میں شرکت جائز ہے یا نہیں؟ مدلل فتویٰ سے نوازیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسی کمیٹی میں شرکت کرنا جائز ہے مگر کمیٹی انتظامیہ کی طرف سے لگائی گئی شرائط میں سےکچھ شرطیں ہماری نظر میں خلاف شریعت ہیں جن کی اصلاح ضروری ہے۔

صورت مسئولہ میں اقراء ٹورز اینڈ ٹریولز کمپنی کے عقد کی شرعی تکییف میں یہ تفصیل ہوگی کہ ابتداءً ان کا پانچ ہزار روپے لینا قرض ہوگا اور انتہاءً جس کا قرعہ میں نام نکلے گا اس کے ساتھ اجارہ ہوگا، جس میں کمپنی عمرہ ادائیگی کی خدمات مہیا کرے گی۔ باقی اجرت کی وصولی کمپنی قسطوں میں کرے گی۔ البتہ جو شرائط ہماری نظر میں خلاف شریعت ہیں وہ درج ذیل ہیں:

1۔ عمرہ کمیٹی کا کوئی ممبر بھی اگر کسی بھی وقت کمیٹی چھوڑے گا اس کو سابقہ ادا شدہ رقم واپس نہیں کی جائے گی۔ یہ شرط خلافِ شریعت ہے۔ اگر کوئی آدمی عقدِ اجارہ میں پیشگی اجرت دےمگر وہ منافع کا استیفاء نہ کر پائے تو اجرت اس کو واپس لوٹانا شرعاً لازم ہوتا ہے۔

2۔ عمرہ کمیٹی کا اگر کوئی ممبر ادائیگی عمرہ سے قبل فوت ہو جائے تو اس کی جگہ وارث کا نام شامل کیا جائے گا۔ یہ شرط خلافِ شریعت ہے۔ ورثاء کے ساتھ باہمی رضامندی سے یہ طے کرنے میں حرج نہیں مگر یہ لازمی قرار دینا جائز نہیں۔

3۔ کمیٹی والوں کا شرائط میں یہ لکھنا کہ شرائط و ضوابط میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی ممکن ہے جو کہ ممبران کو ہر صورت قابلِ قبول ہوگی، یہ شرط بھی اس تعمیم کے جائز نہیں۔ کمیٹی والے پیشگی طور پر ایسی شرائط کا پابند بنا سکتے ہیں جو اجارہ کے موافق ہو مگر ایسی شرط جو عقدِ اجارہ کے منافی ہو یا عقد ہونے کے بعد نئی شرائط کا پابند بنانا جائز نہیں۔

حوالہ جات
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 401)
(وتنفسخ) الإجارة بلا حاجة إلى الفسخ (بموت أحد العاقدين) أي أحد من الآجر، والمستأجر،
مجلة الأحكام العدلية (ص: 89)
(المادة 466) لا تلزم الأجرة بالعقد المطلق. يعني لا يلزم تسليم بدل الإجارة بمجرد انعقادها حالا.
 (المادة 469) تلزم الأجرة باستيفاء المنفعة مثلا لو استأجر أحد دابة على أن يركبها إلى محل ثم ركبها ووصل إلى ذلك المحل يستحق آجرها الأجرة.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 90)
(المادة 477) : تسليم المأجور شرط في لزوم الأجرة يعني تلزم اعتبارا من وقت التسليم. فعلى هذا ليس للآجر مطالبة أجرة مدة مضت قبل التسليم وإن انقضت مدة الإجارة قبل التسليم لا يستحق الآجر شيئا من الأجرة.

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

17/ربیع الثانی/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے