021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وکیل کی بیع سے معلق بعدم البیع طلاق واقع نہیں ہوتی۔
81668طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

ایک آدمی کا کھیت ہے، وہ کہتا ہے کہ اگر میں نے اس میں تصرف کیا تو میری بیوی طلاق ،پھر وہی کھیت اس کی بیوی بغیر اس کی اجازت کے فروخت کر دیتی ہے اب یہ آدمی اس کا ثمن استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟ ثمن کا استعمال شوہر کا تصرف شمار ہوگا یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیچنےکےبعداس کی اجازت دینے سےوہ بیع جائزہوجائے گی، اوریہ بمنزلہ وکالت کے ہوجائے گا، اور وکیل کے بیع سے قسم نہیں ٹوٹتی،لہذاثمن کا ستعمال درست ہےاوربیوی کو طلاق بھی نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 812)
الأصل فيه أن كل فعل تتعلق حقوقه بالمباشر كبيع وإجارة لا حنث بفعل مأموره
 (قوله الأصل فيه إلخ) ذكر في الفتح أصلا أظهر من هذا وهو أن كل عقد ترجع حقوقه إلى المباشر، ويستغني الوكيل فيه عن نسبة العقد إلى الموكل لا يحنث الحالف على عدم فعله بمباشرة المأمور لوجوده من المأمور حقيقة وحكما، فلا يحنث بفعل غيره لذلك، وذلك كالبيع والشراء والإيجار والاستئجار والصلح عن مال، والمقاسمة
الاختيار لتعليل المختار - (ج 1 / ص 43)
حلف لا يبيع فوكل به لم يحنث، وكذا سائر المعاوضات المالية.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 13 / ص 83)
ومنها لوحلف لا يقبض فوكل به حنث بخلاف لا يبيع فوكل لا يحنث،
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر - (ج 4 / ص 103)
 حتى لو حلف لا يبيع ، ثم وكل غيره فباع لا يحنث

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷ربیع الثانی۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے