021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحومہ بیوہ کےبھائیوں کااس کے حصہ کامطالبہ کرنا
81684میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

زید کا انتقال ہوگیا ،وفات کے وقت زید کی کوئی اولاد نا تھی ،وفات سے پہلے زید نے اپنی بیوی کو اُن کے اپنے زیورات واپس کئے ، اور کُچھ رقم اور ایک دو دُکانیں اُن کے نام کر دیں، یہ کہتے ہُوئے کہ “ یہ آپ کا حق ہے “ !! زید کی وفات پر اُن کے ترکے کا ایک حصہ اُن کی بیوہ کو دے دیا گیا اور باقی رقم و جائیداد اُن کے بہن بھائیوں میں تقسیم ہو گئی ۔ اِس تقسیم میں کُچھ رشتہ داروں کو کئی تحفظات تھے ، تو وہ مسئلہ سُلجھانے کے چکر میں اپنا کیس کورٹ لے گئے ،کُچھ عرصہ بعد زید کی بیوہ بھی انتقال فرما گئیں ، اولاد نا ہونے کیوجہ سے اُن کا ترکہ اُن کے بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگیا ، اب کورٹ میں زید کے ترکے کیساتھ ساتھ زید کی بیوہ کے ترکے کا بھی مسئلہ پیش ہوگیا ہے ۔ اب زید کی بیوہ کے بھائیوں کا مطالبہ ہے کہ زید کے ترکے میں سے جو حصہ زید کے بہن بھائیوں کے پاس گیا ہے ، اُس میں اُن کی بہن (زید کی بیوہ) کا بھی حق ہے ، اور اب چُونکہ اُن کا انتقال بھی ہوگیا ہے ، لہذا اُن کا (زید کی بیوہ) جو حق بنتا تھا ، وہ ہمیں دیں ۔اس بارے میں درج ذیل سوالات کے جواب مطلوب ہیں:

۱۔ زید نے اپنی زندگی میں جو زیورات ، رقم و جائیداد اپنی بیوی کو دیں ، کیا یہ صحیح تھا ؟ ۔

۲۔ اس کے بعد بھی زید کے ترکہ میں سے زید کی بیوہ حصہ لینے کا حق رکھتی تھیں یا نہیں ؟ اگر رکھتی تھیں تو کتنا حصّہ؟

۳۔ زید کے بہن بھائی ، زید کے ترکے میں حصہ دار تھے ؟

۴۔زید کی بیوہ کا ترکہ اُن کے بھائیوں میں تقسیم ہُوا ۔ کیا یہ صحیح تھا ؟

۵۔ کیا زید کی بیوہ کے بھائیوں کا مطالبہ (زید کے ترکے کے بارے میں) جائز اور صحیح ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔ بظاہریہ فیصلہ چونکہ اس کے معاشی حالت کو درست رکھنے کے لیے ہے،اس لیے صحیح ہے۔

۲۔ جب اولاد نہ ہوں تو بیوی کو ترکہ کا چوتھا حصہ ملتا ہے۔

 ۳۔ جی ہاں۔شرعی حصص کے مطابق سب شریک ہیں۔

۴۔ جی ہاں۔شرعی حصص کے مطابق سب شریک ہیں۔

۵۔ اگر شرعی حصہ کےمطابق زید کی بیوہ کو حصہ نہیں ملا تھا تو اس کے بھائی اس کے مطالبہ کا حق رکھتے ہیں اور اس کے بعد مرحومہ کے تمام شرعی ورثہ میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۹ربیع الثانی۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے