021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹا، ایک بیٹی اور دو بیویوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم کا حکم
81884میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اس وقت گھر میں ایک عدد کلاشنکوف ،گائےاور تقریباً ستر ہزار روپے  نقد رقم موجود تھا،  اس کے علاوہ کھانے پینے کے برتن اور بستریں وغیرہ ہیں، اس کے علاوہ سترہزارروپے نقدی ہے،  اس کو کس طرح تقسیم کریں گے؟  جبکہ میرے والد کی دوبیویاں،  ایک  بیٹی اور ایک بیٹا ہے ۔

وضاحت: سائل نے بتایا میرے والد کے یہی ورثاء ہیں، دیگرورثاء کا انتقال ان کی زندگی میں ہو چکا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے والد مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جو کچھ ساز وسامان چھوڑا ہے اور مرحوم  کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب  الادء ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،مرحوم کے ذمہ  واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی(3/1) تک جائز وصیت (اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو) پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں سےآٹھواں حصہ مرحوم کی دونوں بیویوں کو دے دیا جائے اورباقی ترکہ ان کےبیٹے اور بیٹی میں اس طرح تقسیم ہو گا کہ بیٹے کو بیٹی کی بنسبت دوگنا دیا جائے گا۔ لہذا مرحوم کے ترکہ سے متعلق مذکورہ بالا پہلے تین حقوق ادا کرنے کے بعدباقی بچنے والے ترکہ کو اڑتالیس (48) حصوں میں  برابرتقسیم کرکے مرحوم کی ہربیوی کوتین تین (3) حصے، مرحوم کے بیٹے کو اٹھائیس(28) حصے اوربیٹی کو چودہ (14) حصے دے دیے جائیں، فيصدی لحاظ سے ہر وارث كے حصہ کی تفصیل ذیل کے  نقشہ میں  ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

وارث

    عددی حصہ

فيصدی حصہ

1

مرحوم کی  بیوی(ثمن)

3

6.25%

2

مرحوم کی بیوی(ثمن)

3

6.25%

4

مرحوم کی بیٹا(عصبہ)

28

 58.333%

5

مرحوم کی بیٹی(عصبہ)

14

29.166%

حوالہ جات
   القرآن الکریم : [النساء:11]
       يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ.
      السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.

  محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

5/جمادی الاولی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے