021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"ایک دو تین شرطوں کے ساتھ طلاق ہے”
81860طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

ایک شخص نیند سے جاگا، بیوی اس کے پاس آئی اور دونوں آپس میں مذاق کرنے لگے، شوہر نے سوچا کہ طلاق کے ذریعہ بیوی کو ڈراتا ہوں، وہ اس طرح کہ شوہر کے ذہن میں تھامیں بیوی کو طلاق کے یوں الفاظ کہوں گا تو وہ ڈر جائے گی،  یعنی ایک دو تین شرطوں کے ساتھ طلاق، آگے کہوں گا نہیں ہے۔یعنی ایک دو تین شرطوں سےآپ کوطلاق نہیں ہے۔ اور اس بندے کے ذہن میں بھی یہی بات تھی، لیکن اسے پتہ نہیں چلا اور منہ سے نکلا کہ طلاق ہے اور لفظ ہے پورا نہیں کہا، اس کے الفاظ یہ تھے کہ ایک دو تین شرطوں کے ساتھ طلاق ہے، نہیں ہے، نہیں ہے، نہیں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟

وضاحت: سائل نے بتایا کہ"تین شرطوں کےساتھ طلاق" کا مطلب یہ ہے کہ تین مرتبہ طلاق ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسؤلہ میں شخصِ مذکور کے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہ" ایک دو تین شرطوں کے ساتھ طلاق ہے" کہنے سے اس کی بیوی  پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے، اب رجوع نہیں ہو سکتا اور  موجودہ صورتِ حال میں دوبارہ نکاح  کرنا بھی جائز نہیں، لہذا  اب ان  دونوں کا اکٹھے رہنا ہرگز جائز نہیں۔ البتہ اگر عورت عدت گزارنے کے بعدبغیر طلاق وغیرہ کی شرط کے  کسی اور شخص سے نکاح کرے اور وہ خاوند عورت سےازدواجی تعلقات( ہمبستری) بھی کرے، پھر وہ اپنی رضامندی سے عورت کو طلاق دیدے یا وہ وفات پا جائے تو اُس خاوند کی عدت گزارنے کے بعد فریقین باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔ ورنہ نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد نعمان خالد

 دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

 4/جمادی الاولیٰ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے