021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حلالہ کاحکم
81891طلاق کے احکامطلاق سے رجو ع کا بیان

سوال

حلالہ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا حلالہ جائز ہے یا ناجائز یا مکروہ؟جوڑے کے بچے بھی ہیں تو اگر وہ حلالہ کرلیں تو یہ باعث گناہ ہوگا؟اگر حلالہ ہوجاتاہے تو عدت کے حوالے سےشریعت کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس عورت کو طلاق مغلظہ یعنی تین طلاقیں واقع ہوجائیں تو قرآن کریم اور احادیث کی رو سےوہ اپنے خاوند پر حرام ہوجاتی ہے، پہلے شوہر کے پاس واپس آنے کی فقط یہ صورت بن سکتی ہےکہ خاتون شوہر سے جدا ہونے کے بعد عدت(تین ماہواریاں،یا جس کو حیض نہ آتا ہو وہ تین مہینے یا حاملہ ہوتووضع حمل)گزارکر دوسرے شخص کے ساتھ  دائمی نکاح کر لے ، اس میں  خاص  وقت کے بعد  طلاق دینے کی کوئی شرط نہ ہو،پھرکم ازکم ایک بار میاں بیوی والا تعلق قائم ہوجانے کے بعد کسی وقت اتفاقا  وہ طلاق دیدے  یا مر جائے  تو  عدت گزرنے کے بعد یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔

اگر طلاق کی شرط لگا کر نکاح کیاجائے تو یہ باعثِ لعنت ہے، حدیث میں اس پر لعنت وارد ہوئی ہے،حلالہ کو  باقاعدہ پیشہ بنانے والے، حدیث کی رو سے لعنت کے مستحق ہیں ،تاہم اگر کوئی اس طرح کرلیتاہے تو  اس سے بھی عورت  پہلے شوہر کے لیے حلال ہوجائے گی۔

  اگرزبان سے شرط نہ لگائی جائے اور کوئی شخص میاں بیوی کی ہمدردی اور خیر خواہی کی نیت سے دل میں طلاق کی نیت رکھتا ہو اور پھر نکاح اور ہمبستری کے بعد طلاق دیدے تو اس میں  حرج نہیں۔

حوالہ جات
وفی التنزیل العزیز:
فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ".(سورة البقرة، الآیۃ: 230)
وفی الصحیح البخاری (رقم الحدیث:5260، 3/412):
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي ، فَبَتَّ طَلَاقِي ، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ ، لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ۔
وفی التبیین(6/486)  :
قال رحمه الله ( وكره بشرط التحليل للأول ) أي يكره التزوج بشرط أن يحلها له يريد به بشرط التحليل بالقول بأن قال تزوجتك على أن أحلك له أو قالت المرأة ذلك .وأما لو نويا ذلك في قلبهما ولم يشترطاه بالقول فلا عبرة به ويكون الرجل مأجورا بذلك لقصده الإصلاح ۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

04/جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے