021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نعت و خطابت کی محافل کے آداب
80858جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں پنجاب میں جب جلسے منعقد ہوتے ہیں تو مساجد میں چند وجوہ کی بناء پر نعرے لگوائے جاتے ہیں۔

  1. نعت خواں و خطباء حضرات کی آمد پر یعنی جس وقت نعت خواں و خطباء حضرات نعت و خطاب کیلئے اسٹیج پر تشریف لاتے ہیں تو نعرہ لگایا جاتا ہے کہ نعروں کی گونج میں حضرت کا استقبال کیجیے نعرہ تکبیر اللہ اکبر۔
  2. نعت خواں و خطباء حضرات کو داد دینے کیلئے یعنی حوصلہ افزائی کیلئے نعرہ لگوایا جاتا ہے۔
  3. نعت خواں و خطباء حضرات کو سانس دلانے کیلئے یعنی نعت خواں و خطباء جب تھک جاتے ہیں تو نعرہ لگوایا جاتا ہے۔
  4. نعت خواں و خطباء حضرات کا نعت کے کسی بہترین شعر پر اور خطیب کا بیان کے کسی عمدہ نکتہ پرنعرہ لگوانا۔
  5. نعت خواں و خطباء حضرات مجمع کو چست کرنے کیلئے نعرے لگواتے ہیں۔
  6. کیا ان وجوہات کی بنیاد پر مساجد میں اس قدر بلند آواز سے نعرے لگوانا کہ نعروں کی آواز حدود مسجد کو کراس کر کے پورے محلہ میں گونج اٹھے کیا یہ نعرہ بازی درست ہے۔ اور ان نعروں میں مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے یا نہیں ۔ مسئلہ کا مدلل و محقق جواب مرحمت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نعت و خطابت کے لیے اجتماعات منعقد کرنا فی نفسہٖ جائز ہے۔ لیکن چونکہ آج کل مروّجہ محافل یا اجتماعات میں بہت سے منکرات دیکھنے اور سننے کو ملتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ایسی محفلوں کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے سوالات پیدا ہونے شروع ہوچکے ہیں۔ مثلاً: بلا ضرورت ویڈیوز اور تصاویر بنائی جاتی ہیں، نعت پڑھنے و خِطاب کہنے  اور سننے کے آداب کا لحاظ نہیں رکھا جاتا، بعض اوقات اجتماع ایسی جگہ یا ایسے وقت میں کیا جاتا ہے جو لوگوں کے لیے تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ چنانچہ ایسی محافل بسا اوقات گناہ کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔ ذیل میں ایسی محافل کے آداب لکھے جا رہے ہیں، اُن کی پاسداری کرنا ضروری ہے:

1. اس قسم کی محافل کے ذریعہ مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور لوگوں میں دین کی ترویج و تبلیغ کرنا ہو۔

2. ریاء اور نام و نمود مقصود نہ ہو۔

3. گانے کے طرز میں نعت نہ پڑھی جائے۔

4. مرد و زن کا اختلاط نہ ہو۔

5. لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بقدرِ ضرورت ہو، جس سے کسی کے آرام یا عبادت میں خلل واقع نہ ہو۔

6. زیبائش و آرائش کے لیے فضول خرچی نہ کی گئی ہو۔

7. ایسی جگہوں پر محافل کا انعقاد نہ کیا جائے، جس سے لوگوں کو تکلیف ہو۔

مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے نعت خواں کو اچھے اور خوب صورت لب و لہجہ اور خطباء کو اچھی باتیں بتانے پر داد دینا یا دعائیہ کلمات کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم مسجد کے آداب اور عوام الناس کی تکلیف سے بچنا اور دوسروں کو بھی بچنے کی ترغیب دیتے رہنا چاہیے۔

حوالہ جات
صحيح مسلم - عبد الباقي (1/ 323):
عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليلني منكم أولو الأحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثلاثا وإياكم وهيشات الأسواق.۔۔۔۔۔ شرح النووي على صحیح مسلم (4/ 156): قوله صلى الله عليه و سلم ( وإياكم وهيشات الأسواق ) هي بفتح الهاء وإسكان الياء وبالشين المعجمة أي اختلاطها والمنازعة والخصومات وارتفاع الأصوات واللغط والفتن التي فيها.
صحيح البخاري- طوق النجاة (1/ 135):
 عن أنس بن مالك أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا غزا بنا قوما لم يكن يغزو بنا حتى يصبح وينظر فإن سمع أذانا كف عنهم وإن لم يسمع أذانا أغار عليهم قال فخرجنا إلى خيبر فانتهينا إليهم ليلا فلما أصبح ولم يسمع أذانا ركب وركبت خلف أبي طلحة وإن قدمي لتمس قدم النبي صلى الله عليه وسلم قال فخرجوا إلينا بمكاتلهم ومساحيهم فلما رأوا النبي صلى الله عليه وسلم قالوا محمد والله محمد والخميس قال فلما رآهم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الله أكبر الله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم{فساء صباح المنذرين}
مسند أحمد (1/ 180):
عن البراء بن عازب قال اشترى أبو بكر من عازب سرجا بثلاثة عشر درهما قال فقال أبو بكر لعازب مر البراء فليحمله إلى منزلي فقال لا حتى تحدثنا كيف صنعت حين خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنت معه قال فقال أبو بكر خرجنا فأدلجنا…… حتى قدمنا المدينة فتلقاه الناس فخرجوا في الطريق وعلى الأجاجير فاشتد الخدم والصبيان في الطريق يقولون الله أكبر جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء محمد

احمد الر حمٰن

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

11/محرم الحرام/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے