021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک سے زائد جانور کی قربانی کا حکم
80647قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

قربانی اگر واجب ہو تو کتنی قربانیاں کی جاسکتی ہیں؟ میں چونکہ ایک بیل اور 2 بکرے قربان کرتا ہوں، کیا یہ جائز ہے؟ اس کو اسراف تو نہیں کہیں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک شخص کا ایک سے زائد جانور قربان کرنا اسراف نہیں بلکہ جائز اور عین ثواب ہے بشرطیکہ اس میں دکھلاوہ نہ ہو۔ خود نبی کریم ﷺ سے متعدد قربانیاں ثابت ہیں۔ حدیث میں ہےکہ:

عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقَ مَعَهُ مِائَةَ بَدَنَةٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ نَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ مِنْهَا۔صحیح ابن حبان حدیث نمبر 4018

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ سو اونٹ لے کر گئے، قربان گاہ میں آکر تریسٹھ خود ذبح کیے، پھر بقیہ کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذمہ داری دی۔

لہٰذا کوئی صاحب استطاعت شخص دکھلاوہ اور فخر کے بغیر اگر متعدد جانور قربان کرنا چاہے تو یہ جائز ہے۔

حوالہ جات

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

26/ذوالحجہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے