021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کا اپنے بیٹے کی زمین دوسرے بیٹوں میں تقسیم کرنے کا حکم
80533جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

بخت جمال خان کی گاؤں میں بہت سی زمینیں اور جائداد تھی۔ ریاض خان کے علاوہ بقیہ سات بیٹے گاؤں جا کر والد کی زمین فروخت کر دیتے ہیں اور بخت جمال خان سے انگوٹھا لگوا لیتے ہیں۔ جب ریاض خان کو علم ہوا تو وہ گاؤں گیا اور جرگہ کر کے قیمت ادا کر کے زمین واپس خرید لی۔ اب ریاض خان کے  بھائی  والد بخت جمال خان سے شرارت کرتےہیں کہ آپ یہ ساری زمینیں ہم بھائیوں میں تقسیم کر دیں۔ راہنمائی فرمائیں کہ ریاض خان نے جو یہ زمین قیمت ادا کر کے خریدی ہے کیا بخت جمال یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ یہ زمین باقی سات بیٹوں پر تقسیم کر دے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد بلا ضرورت و احتیاج اپنے بیٹے  کا مال اس کی اجازت کے بغیر  نہ استعمال کرسکتا ہے، نہ کسی کو بطورِ ہدیہ دے سکتا ہے اور نہ ہی  اس کے مال میں وصیت کر سکتا ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  بخت جمال خان نے جب اپنی زمین فروخت کردی اور پھر وہ زمین ریاض خان نے خرید لی تو اب وہ ریاض خان کی ہے، اب بخت جمال کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس زمین کو اپنے بیٹوں میں تقسیم کرے۔

حوالہ جات
التيسير بشرح الجامع الصغير(2/ 210):
"عَن أبي هُرَيْرَة ... كل أحد أَحَق بِمَالِه من وَالِده وَولده وَالنَّاس أَجْمَعِينَ) لَايناقضه "أَنْت وَمَالك لأَبِيك"؛ لِأَن مَعْنَاهُ إِذا احْتَاجَ لمَاله أَخذه، لَا أَنه يُبَاح لَهُ مَاله مُطلقًا"
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(4/30):
وروي عن جابر بن عبد الله - رضي الله عنه - أن «رجلًا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه أبوه، فقال: يا رسول الله إن لي مالًا، وإن لي أبًا وله مال، وإن أبي يريد أن يأخذ مالي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أنت ومالك لأبيك»، أضاف مال الابن إلى الأب؛ فاللام للتمليك، وظاهره يقتضي أن يكون للأب في مال ابنه حقيقة الملك، فإن لم تثبت الحقيقة فلاأقل من أن يثبت له حق التمليك عند الحاجة۔

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

25/ذوالقعدہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے