021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالت احرام میں معطر غلاف کعبہ کو چھونے کا حکم
81904حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

حالت احرام میں دونوں ہاتھوں سےغلاف کعبہ کو چھو لیا ،اب ہاتھوں میں خوشبو آرہی ہے،اس صورت میں شرعاً جزا کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حالت احرام میں غلاف کعبہ کو چھونے کے بعد ہاتھوں میں جو خوشبو آرہی ہے،اس سے مراد اگر صرف مہک ہےتواس کی وجہ سے کوئی جزا واجب نہیں ہے،نہ دم نہ صدقہ،البتہ اگر خوشبو سے مراد سیال مادے کا لگ جانا ہےاور باقاعدہ اس کا جِرم (جسم) محسوس ہورہا ہے تو اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ اگر پورے ہاتھ پر ہتھیلی سمیت لگی ہے تو دم واجب ہوگا اگر چہ لگتے ہی فوراً دور کردی ہو یا دھو دی ہو، اور اگر پورے ہاتھ پر نہیں لگی ہے تو صدقہ(صدقہ فطر یا اس کی قیمت) واجب ہوگا،یہ حکم اس وقت ہے جبکہ تھوڑی مقدار میں خوشبو لگی ہو لیکن اگر زیادہ مقدار میں خوشبو لگی ہو تو پھر اگر چہ پورے ہاتھ پر نہ لگے تب بھی دم واجب ہوگا۔خوشبو کی مقدار کے کم یا زیادہ ہونے میں آپ کی اپنی رائے کا اعتبار ہوگا،جس مقدار کو آپ زیادہ سمجھیں وہ زیادہ اورجس مقدارکوآپ کم سمجھیں وہ کم شمار ہوگی۔

حوالہ جات
وقال في فتح القدير: إن التوفيق هو التوفيق بأن الطيب إن كان قليلا فالعبرة للعضو لا للطيب فإن طيب عضوا كاملا لزمه دم، وإن كان أقل فصدقة، وإن كان الطيب كثيرا فالعبرة للطيب لا للعضو حتى لو طيب به ربع عضو يلزمه دم، وفيما دونه صدقة ونظيره ما قاله محمد في تقدير النجاسة الكثيرة اعتبر المساحة في النجاسة الرقيقة واعتبر الوزن في النجاسة الكثيفة. اهـ. ما في المحيط.البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 3)
والتطيب في حقه، فإن طيب عضوا كاملا: كالرأس، والفخذ، والساق ونحو ذلك فعليه دم، وإن طيب أقل من عضو فعليه صدقة.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 189)
فان طیب عضوا کبیرا کاملا من اعضائہ فما زاد کالراس والوجہ واللحیۃ والفم والساق والفخذ والعضد والید والکف ونحو ذالک فعلیہ دم،وان غسلہ من ساعتہ، وفی اقلہ ولو اکثرہ صدقۃ، وفی حکم اقلہ العضو الصغیر کالانف والاذن والعین والاصبع والشارب.
 (غنیۃ الناسک فی بغیۃ المناسک:382)
وفي فتح القدير، وكان المرجح في الفرق بين القليل والكثير العرف إن كان، وإلا فما يقع عند المبتلى.]البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 3)[

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۰۸.جمادی الاولیٰ۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے