021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وقف کی زمین ذاتی استعمال میں لانا
82037وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!

ایک بندہ نے اپنی زمین کو مدرسہ بنانے کےلیے (نئی تعمیر کے لیے) وقف کردیا  اور وہ(واقف) پھر فوت ہوگیا،اب واقف کے رشتہ دار یعنی بہن بھائی  وغیرہ اس زمین سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں یا نہیں؟ زمین پر تعمیر ابھی تک نہیں ہوئی ہے،اسی حالت میں ہے،جس طرح وقف ہوئی تھی،براہ کرم شریعت کی رو سے وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واقف  نے مدرسہ کے لیے جو زمین وقف کی ہے راجح قول کے مطابق وہ وقف ،وقف کے الفاظ استعمال کرنے سےمکمل ہوچکا ہے ،وقف جب درست اور صحیح ہوجائے  تو موقوفہ چیز قیامت تک کے لیے  واقف کی ملکیت سے  نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا  اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا یا اس سے کسی بھی قسم کا ایسا فائدہ اٹھانا جو وقف کی جہت کے خلاف ہو جائز نہیں ،واقف نے جس جہت اور مقصد کے لیے   وقف کی ہو اس کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں بھی بہن بھائیوں کو اس زمین کو ذاتی استعمال میں لانے کی اجازت نہیں ہے۔

حوالہ جات
" وفی الفتاوى الهندية (2/ 350):
وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد، فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث، كذا في الهداية. وفي العيون واليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية"
وفی الفتاوى الهندية (2/ 401):
ولو كان الوقف مرسلا لم يذكر فيه شرط الاستبدال لم يكن له أن يبيعها ويستبدل بها وإن كانت أرض الوقف سبخة لا ينتفع بها كذا في فتاوى قاضي خان وقد اختلف كلام قاضي خان ففي موضع جوزه للقاضي بلا شرط الواقف حيث رأى المصلحة فيه، وفي موضع منعه منه ولو صارت الأرض بحال لا ينتفع بها والمعتمد أنه يجوز للقاضي بشرط أن يخرج عن الانتفاع بالكلية وأن لا يكون هناك ريع للوقف يعمر به وأن لا يكون البيع بغبن فاحش كذا في البحر الرائق وشرط في الإسعاف أن يكون المستبدل قاضي الجنة المفسر بذي العلم والعمل كذا في النهر الفائق۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

19/جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے