021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خفیہ طلاق اور عدت میں نکاح کی ایک صورت کاحکم
82165نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

محترم  مفتی صاحب  واقعہ یہ ہے کہ  میں  ایک مسجد کا   پیش امام  ہوں ،  شادی شدہ  ہوں اور میرے آٹھ   بچے  ہیں ،  میں  ایک بیماری مبتلا ہوں یعنی  مردانہ کمزوری ،کافی  علاج کروایا ، لیکن فرق نہیں  آیا  ، بیوی  کو تسکین  نہیں   دے سکتاتھا، اس وجہ سے  بیوی  طلاق کا مطالبہ کررہی تھی، بیوی حاملہ تھی ،میں نے  طلاق نہیں دی،  نیت یہ تھی  کہ   وضع ھمل کے بعد طلاق دیدونگا،میں نے   وضع  حمل کے بعد   بیوی   سے جماع اور دواعی  جماع سے پرہیز کیا ،  کہیں طلاق مانگیں   تو دے دونگا,بالاخر  بیوی  نے مجبور کیا میں  نے طلاق دیدی،طلاق  کے فورا بعد  اسی دن  عورت نے  دوسرے شخص سے  نکاح  کرلیا،اور ازدواجی تعلقات قائم کرلئے ،میرے  خاندان اور  ان کے خاندان  کو مد نظر رکھتے ہوئے   کہ کہیں فساد نہ ہو   اس   طلاق اور نکاح کو مخفی رکھا، اور میری مطلقہ    بیوی میرے ساتھ ایک ہی  مکان میں رہ رہی ہے ، دنیاکے  سامنے ہم   دونوں میاں بیوی   میاں بیوی نظر آئے ، اور  معاملہ کو مخفی رکھا جائے ،

سوالات مندرجہ ذیل ہے :

اس طلاق   کا اور عدت  میں خفیہ  نکاح کا کیاحکم  ہےجائز  ہوا یاناجائز؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال  کی تحریر  کے مطابق   میاں  بیوی کے ملاپ  کے  نتیجے  میں  یکے بعد دیگرے  دونوں کے  آٹھ بچے  پیدا ہوچکے  ہیں اسکے بعد  شوہر  میں مردانہ  کمزوری  پیدا  ہوئی ہے ،اگر بات ایسی ہی ہے تو  اتنےعرصے  تک حق  زوجیت  ادا  کرنےکے بعد  عورت کے لئے مردانہ کمزوری  کو بنیاد  بناکر  طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں تھا،  تاہم  جب  شوہر نے  طلاق  دیدی تو طلاق واقع  ہوگئی ،عورت  پرتین ماہواری  عدت  لازم ہوگئی ، عدت  کے  دوران  کسی  دوسرے مرد سے  نکاح کرنا جائز نہیں تھا ، اگر  مطلقہ  عورت نے طلاق کے فورا بعد  دوسرے مرد سے  نکاح  کرلیا  ہے ،تو شرعا  یہ نکاح باطل  ہے،اس کے بعد  اس نکاح کی  بنیاد پرعورت کا   اس مرد  کے پاس  جانا  ،اس سے جماع  کروانا ،اس کے ساتھ تنہائی میں ملنا ، میاں بیوی کی حیثیت  سے بات  چیت  کرنا  سب کام  ناجائز  اور حرام ہے ، دونوں  پر لازم ہے اپنے اس فعل سے  توبہ کریں ، رو روکر  اللہ تعالی سے معافی مانگیں،اور فوری  طورپر  علیحدگی  اختیار  کریں ، آیندہ  کے لئے  ملنا جلنا  بات چیت کرنا مکمل   ترک کردیں ۔

حوالہ جات
       الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 495)
(فلو جب بعد وصوله إليها) مرة (أو صار عنينا بعده) أي الوصول (لا) يفرق لحصول حقها بالوطء مرة.
قوله: لحصول حقها بالوطء مرة) وما زاد عليها فهو مستحق ديانة لا قضاء بحر عن جامع قاضي خان، ويأثم إذا ترك الديانة متعنتا مع القدرة على الوطء ط.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 132)
ما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا. قال: فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله في العدة، ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة لأنه زنى كما في القنية وغيرها اهـ.   

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲۸ جمادی  الاولی ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے