021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرکےناجائزتعلقات  ہوں اورگھر کاماحوال خراب ہو،توبیوی کیاکرے؟
82261طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میرا نام ........ ہے،میری شادی 25/4/2017میں ............ نامی شخص سے ہوئی ، جو میری زندگی  کا سب سے غلط فیصلہ تھا،اس انسان کے ساتھ میں نے کم ازکم  ایک مہینہ گزارا،جس میں میں نےاس کےگھرکےماحول کوغیرمناسب دیکھا،مثلااس کےبڑےبھائی کی بیوی کےغیرمحرم لوگوں سےناجائزتعلقات تھے،اسی طرح جومیرےشوہرکےدوست تھےوہ شوہرکی موجودگی میں بھی میرےسامنےآتےتھے،اورجب شوہر گھرپرنہیں ہوتےتھےتوبھی  میرےسامنےآجاتےتھے،میرےشوہربھی مجھے کہتےتھےکہ ان سےہاتھ ملاکرسلام کرو،یہاں تک کہ جوباتیں میاں بیوی کی پرسنل روم میں کرنےکی  ہوتی  وہ بھی اپنےدوستوں سےشیئرکرتےتھے،میرےپرسنل روم میں  اپنےبھائی کوسلاتےاورمجھے بھی اسی روم میں سونےکوکہتے،جس سےمیں نےمنع کردیاتوکہتےہیں کہ دودن کی بات ہے،چلاجائےگا،کوئی بات نہیں،ہم دونوں اسی روم میں سوجاتےہیں ،پرمیں نےان کی کوئی بات نہیں سنی،اوراپنی امی کےگھر چلی گئی،وہ مجھ سےعمرمیں کم ازکم 15 سال بڑےتھے،میں نےان کےساتھ صرف ایک مہینہ گزارا اس کےبعدسےمیں اپنی والدہ کےپاس رہتی ہوں،مجھے اپنی والدہ کےساتھ رہتےہوئے6 سال گزرگئےہیں،ان چھ سالوں میں اس شخص نےتین دفعہ رابطہ کیا ،جس میں اس نےہربارمجھےاورمیرےگھروالوں کو دھمکی دی ،جس میں اس نےکہاکہ بیوی کا جوخرچہ ہےوہ میں نہیں  دونگا،اس کاخرچہ بھی آپ کودیناہوگا،اگرنہیں بھیجوگےتومیں اس کو اغواء کروادونگا،میں اپنےآپ کو اس شخص کےساتھ محفوظ نہیں سمجھتی،لہذا میں اس شخص کےساتھ نہیں رہنا چاہتی،کیونکہ میرےگھروالےبہت شریف ہیں،جس میں میرےدوبھائی اورایک بہن ہے،اورمیرےبھائی بہت شریف ہیں ،اوروہ شخص بہت بدماش ہے،وہ جانتاہےکہ میرابھائی اورہم گھروالےبہت شریف ہیں،وہ اسی کافائدہ اٹھاتاہے،میرےوالدصاحب کابھی انتقال ہوگیاہے،والدہ بہت زیادہ بیمار رہتی  ہیں اور میری وجہ سےپریشان بھی رہتی ہیں۔یہ انسان مجھے کسی صورت طلاق نہیں دینا چاہتااورکہتاہےمیں طلا ق نہیں دونگا،چاہےساری زندگی اسی طرح رہے،لہذامیں کورٹ سےخلع لیناچاہتی ہوں۔کیامیرےلیےکورٹ سےخلع لیناجائزہے؟کیاخلع کےبعدعدت پوری کرنےکےبعددوسری شادی کرپاؤں گی؟اس سارےمسئلےمیں میری راہنمائی فرمادیں،جزاکم اللہ خیر

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صور ت مسئولہ میں  شرعاخلع کی گنجائش ہےاورخلع کےلیےباقاعدہ کورٹ وغیرہ جانےکی ضرورت نہیں،خاندان کےبڑےحضرات کودرمیان  میں ڈال کر شوہرکوخلع پرراضی کرلیاجائے،توخلع لےکربیوی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

اگرشوہرتیارنہ ہوتویک طرفہ عدالتی خلع شرعامعتبرنہیں ہوتا،لہذا عدالت کی طرف سےخلع کی ڈگری کی وجہ سےشرعاعلیحدگی نہیں ہوسکتی ۔

اس کےعلاوہ ایک دوسری صورت جو شرعامعتبر ہوتی ہےوہ عدالت کی طرف سے فسخ نکاح کی  صورت ہے، لیکن اس طرح کےفسخ نکاح کےشرعامعتبرہونےکےلیےضروری ہےکہ وہ اعذارپائےجائیں جن کی وجہ سےبیوی کو فسخ نکاح کےمطالبہ کاشرعاحق ہوتاہے،مثلاشوہرکامعنت فی النفقہ ہونا(گنجائش کےباوجونان نفقہ نہ دینا)،شوہرکانامردہونا،مفقود(گمشدہ) ہونا،یاپاگل ومجنون ہونا۔

مذکورہ بالا تفصیل کےمطابق  مذکورہ بالا اعذار( جو شرعا معتبرہوتےہیں)،نہیں پائےجاتےکیونکہ موجودہ صورت  میں شوہرکےبیوی کوخرچہ دینےسےانکارکی وجہ بظاہراس کااپنےوالدین کےگھررہناہے،اگربیوی شوہرکےگھر جانےکےلیےتیارہوجائےتوبظاہروہ خرچہ دینےپررضامندہوجائےگا،لہذامتعنت فی النفقہ کی صورت تونہیں پائی جاتی،اسی طرح اس کےعلاوہ دیگر صورتیں بھی بظاہرنہیں پائی جاتی،اس لیے عدالت کی طرف سےفسخ نکاح کی صورت کی  بھی  گنجائش نہیں ہوگی،بظاہرایک ہی صورت ممکن ہےوہ یہ کہ شوہر کو طلاق یاخلع پر راضی کیاجائے۔

موجودہ صورت میں یاتوشوہراورا س کےخاندان والوں کو حکمت ومصلحت سےسمجھانےکی کوشش کریں تاکہ غیرشرعی اورغیراخلاقی حرکات سےباز آجائیں  یاپھرخاندان کےدیگرحضرات کےذریعہ شوہرکو طلاق یاخلع پرراضی کیاجائے۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

04/جمادی الثانیہ    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے