021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شدید غصے میں تنین طلاق دینے کاحکم
82241طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میری  منگنی  پہلے   میرے  ماموں کی لڑکی  کا ئنات سے  ہوئی تھی، پھر وہ   منگنی ٹوٹ گئی ،  اس کے بعد17 اگست  2020  کو   مسکان  نامی  لڑکی  سے میری پہلی شادی ہوئی ،  2سال   تک  ہم نے خوشی   سے زندگی گزاری ، پھر اچانک ہمارے درمیان نفرت   پیدا ہوئی ، نوبت یہاں  تک پہنچی کہ  میں نے اپنی بیوی مسکان  کو  8جلائی 2022 کو  اسی اضطراری   کیفیت میں   ان الفاط سے طلاق دی  کہ میں آپ کو طلاق دیتا  ہوں ، تین ماہ  بعد پھر وہ  اپنے  میکے    چلی گئی ، اس دوران   فون پر بات کرتے  ہوئے  پھر دومرتبہ مسکان کو   ان الفاظ  سے طلاق دی،کہ میں تمہیں طلاق   دیتا  ہوں ،  میں تمہیں طلاق دیتا   ہوں ، یوں ہم نے اپنی راہیں جدا کرلیں ، میرا یک بیٹا  ہےجسکی   عمر دو سال ہے ،مسکان اس کو بھی اپنے ہمراہ لے گئی ، اس کے بعد  میں  نے اپنے  ماموں کی لڑکی   سابقہ  منگنیتر کائنات سے  شادی کی   ،لیکن  کچھ عرصے کے بعد  کائنات  نے عدالت سے  خلع لےلیا ،بعد  ازاں   ایک عامل سے  معلوم کیا     تو اس نے بتایا    کہ آپ    پر کائنات  کے گھر والوں  نے کالا جادو کیا تھا ،  تاکہ آپ کا گھر نہ بسے ،  اب میری   سابقہ بیوی   مسکان   میرے ساتھ رہنا چاہتی   ہے ،   بقول  عامل کے میں  نے مسکان کوشدیدغصے   کی کیفیت   میں  طلاقیں  دی تھیں ،  جس کا    اب مجھے  ادراک  بھی ہورہا ہے ،دوسری   اہلیہ  کائنات کی   باتیں   بھی ایسی ہیں  شاید انہوں   نے میرے اوپر   کا لا جادو  کیاتھا ، اس صورت میں کیا   میری سابقہ   اہلیہ   مسکان پر تین طلاقیں   واقع ہوچکی ہیں  ؟ ہم دوبارہ   اکتھے رہنا چاہیں   تو  اس کی یا صورت ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بلاوجہ کسی  ٕعذ ر کے بیوی کو طلاق  دینا  گناہ  ہے ، اللہ تعالی کو  یہ عمل  نا پسند  ہے ،لیکن اگر  شوہر  طلاق  دیدے غصے  کی حالت میں   دیے  یا رضا   مندی  کی حالت  میں   بہر حال طلاق واقع  ہوجاتی  ہے ،لہذا مسئولہ  صورت میں  جب شوہرنے  اپنی  بیوی   مسکان کو  پہلے ایک  طلاق    تو اس سے ایک طلاق  رجعی وا قع ہوئی  ، ایک طلاق کے بعد مسکان  شوہر کے ساتھ  گھر میں رہی اور ہمبستری تو طلاق سے رجوع پایا گیا ، اس کے تین ماہ کے بعد  جب فون پر  دو مرتبہ  مزید طلاقیں  دی ، تو  اس طرح  طلاق  دیتے  ہی خاتوں پر کل  تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے،عورت اپنے  شوہر پر تین طلاق مغلظہ  کے ساتھ حرام  ہوچکی  ہے ،اب دونوں  کا میاں  بیوی  کی حیثیت سے  اکٹھی زندگی گذارنا بھی جائز نہیں ، اوربغیر حلا لہٴ شرعیہ کے دوبارہ  آپس میں نکاح  نہیں ہوسکتاہے۔ اور حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے کہ  عدت پوری ہونے کےبعد  عورت کاکسی  دوسری  جگہ نکاح  ہوجائے  پھر اس کے بعد وہ شوہر  ہمبستری بھی کرے، اس کے بعد  شوہر  اس کو طلاق  دیدے یا اس کا انتقال  ہوجائے پھردوسرے شوہر  کی طرف سے طلاق  یا وفات کی عدت  گذار کر  آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح ہوسکتا ہے۔

حوالہ جات
رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق فقال عنيت  بالأولى الطلاق وبالثانية والثالثة إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
صحيح البخاري ـ م م (7/ 0)
وقال الليث حدثني نافع قال كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت   حتى تنكح زوجا غيرك
ٰجب حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا  جاتا  کہ  جس نے اپنی بیوی  کو  تین طلاقین دیں   ہوں   تو فرماتے  کہ کاش    وہ ایک یا دوطلاقیں    دیتا  ،اس لئے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسا کرنے کاحکم   دیاتھا  ، ، لہذا اگر اس نے تین   طلاقیں دیں   تو   اس  کی بیوی  اس پر حرام ہوجائے گی  ، یہاں تک وہ تہارے  علاوہ  کسی سے  نکاح  کرلے۔
        سنن أبي داود (2/ 242)
 حدثنا أحمد بن عمروبن السرح ، ثنا ابن وهب ، عن عياض بن عبد الله الفهرى وغيره ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد ، في هذا الخبر ، قال : فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأنفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم ،
حضرت   عویمر رضی اللہ  عنہ   نے اپنی بیوی  کو آنحضرت   صلی اللہ علیہ وسلم  کے سامنے تین طلاقیں دیدیں  تو آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے  تینوں  کو  نافذ  فرمایا ۔
المصنف-ابن أبي شيبة (1/ 16)
سئل عمران بن حصين عن رجل طلق امرأته ثلاثا في مجلس قال : أثم بربه وحرمت عليه امرأته
حضرت عمران بن  حصین رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے  میں  سوال کیاگیا  کہ جس نے  ایک ہی  مجلس میں  اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا  کہ اس  نے اپنے رب  کی نافرمانی کی  اور اس کی بیوی  اس پر حرام  ہوگئی ۔           

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

۷ جمادی الثانیہ  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے