021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کی صورت میں جرمانے کی شرط لگانے کا حکم
82011حدود و تعزیرات کا بیانتعزیر مالی کے احکام

سوال

کیا  نکاح کے موقع پر یہ شرط لگانا جائز ہے کہ اگر خاوند نے طلاق دی تو وہ جرمانہ ادا کرے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح  كرتے وقت  طلاق دینے کی صورت میں مالی جرمانے کی شرط لگانا جائز نہیں ۔اگر جرمانے کی شرط لگائی تو اس سے شرعا نکاح پر اثر نہیں پڑے گا اور نکاح ہو جائے گا اور شرط کا اعتبار نہیں ہو گا ،لہذا جرمانہ دینا لازم نہیں  ہو گا۔نکاح ایک محبت کا تعلق ہے اور سکون کے حصول کا  ذریعہ ہے، لہذا اس موقع پر  شروع ہی سے ایسی شرائط نہیں لگانی چاہییں۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى:لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.(رد المحتار:٤/٦١)
           قال جمع من المؤلفين رحمهم الله تعالى:وعند أبي يوسف  رحمه الله تعالى  يجوز ‌التعزير للسلطان بأخذ المال وعندهما وباقي الأئمة الثلاثة لا يجوز، كذا في فتح القدير. ومعنى ‌التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنده مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة ؛إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي ،كذا في البحر الرائق.(الفتاوى الهندية:٢/١٦٧)
            قال الله تعالى:ومن ءايته أن خلق لكم من أنفسكم أزوجا لتسكنوا إِليها وجعل بينكم مودةورحمة،إِن فِي ذلك لأيت لقوم يتفكرون .(الروم:٢١)

احسن ظفر قریشی

دار الافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

19 جمادی الآخرۃ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے