021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پرفیوم بیچنےپرمالک کےساتھ کمیشن کامعاملہ  کرنا
82537خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال: السلام علیکم!میں نے ایک پرفیوم جسکا نام ( رضا پرفیوم) ہےاوراس کی  راولپنڈی میں شاپ ہے، اسکا ایک اشتہار سوشل میڈیا پردیکھا، جس پر لکھا تھا آپ ہمارے ری سیلر بنیں یعنی آپ ہمارے پرفیوم  اورعطر  بیچیں، آپ آڈر لیں ،باقی ڈیلوری ،واپسی،کوئی پرفیوم ڈیمیج ہو جائےتو اس کی ذمہ داری ہم پر ہوگی، بس آپ آڈر لیں اور بدلے میں آپکو( 20 فیصد کمیشن) دیاجائے گا ، تو میرا سوال  یہ ہے کہ یہ کام کرنا حلال ہے یا حرام ؟

تنقیح:پرفیوم والا کہتاہے کہ آپ ہماری پروڈکٹ بیچو، ہماری جتنی پرفیومز اور عطر ہیں، آپ اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرو، اس کی طرف سے اپنی پرفیومز کی پرائس لسٹ ہوتی ہے جو کسٹمر سے شیئر ہوتی ہے یعنی میں اپنی مرضی کی قیمت نہیں بتاتا ، وہی پرائس لسٹ کسٹمرکےساتھ  شیئرہوتی ہے، جس میں قیمت لکھی ہوتی ہے،  جب کسٹمر آڈر دیتا ہے تو وہ پیسے اور ایڈریس مجھے سینڈ کرتاہے ، پھر میں پرفیوم والوں کے ساتھ رابطہ کرتا ہوں اور انہیں بتاتا ہو ں کہ یہ آڈر ملا ہے،اور اسکو وہ پیسے اور ایڈریس سینڈ کرتا ہوں ،وہ آڈر سینڈ کرتا ہے اور مجھے کورئیر کی رسیپٹ(رسید)سینڈ کرتا ہے، میں وہ کسٹمر کے ساتھ شیئر کرتا ہوں اور پھر وہ مجھے 20% بھیج دیتا ہےیعنی  اگر کوئی پرفیوم میں نے 2000 میں بیچی  ہو تو اس پر 400 مجھے سینڈ کرتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ کام شرعاجائزنہیں،یہ بھی ڈراپ شپنگ کی  ہی صورت ہےجوشرعاجائزنہیں ، شریعت مطہرہ کا اصول  ہے کہ جس چیز کو فروخت کیا جا رہا ہے، فروخت کرنے والا فروخت سے قبل اس کا مالک بن چکا ہو اور اس پر قبضہ بھی حاصل کر چکا ہو،سائل کی وضاحت کےمطابق موجودہ صورت میں بھی چونکہ ملکیت اورقبضہ نہیں ہوتا،لہذایہ صورت جائزنہیں ہوگی،اس سےاحتراز لازم ہے۔

البتہ اس کی متبادل  دوصورتیں  ہوسکتی ہیں ،جوشرعاجائزہیں:

۱۔کسٹمر سے آرڈر لیتے وقت حتمی (confirm)معاملہ نہ کیا جائے بلکہ فروختگی کا وعدہ کیا جائے، اس طرح کہ کسٹمر کو بتا دیا جائے کہ یہ پرفیوم فی الحال میرے پاس  موجود نہیں ہے، میں آپ کے لیے مہیا (arrange) کر لوں گا۔ پھر وہی پرفیوم متعلقہ کمپنی سے خرید کر قبضہ کر لیا جائے اور پھر کسٹمر سے دوبارہ کنفرم معاملہ کیا جائے۔ اگر کسٹمر اس پر راضی ہوا تو وہ اپنا آرڈر بک کروا لے گا۔

۲۔ آپ جن سےآرڈر لیتے ہیں ان سے یہ طے کر لیں کہ میں کسٹمر کو آپ کی جانب سے فلاں پرفیوم  اتنی قیمت میں فروخت کروں گا اور آپ مجھے متعین رقم یا متعین فیصد کمیشن ادا کریں گے۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "5/ 146:
(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد، وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده «، ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم» ، ۔۔۔
فأما ما يبيعه بطريق النيابة عن غيره ينظر إن كان البائع وكيلا وكفيلا فيكون المبيع مملوكا للبائع ليس بشرط، وإن كان فضوليا فليس بشرط للانعقاد عندنا بل هو من شرائط النفاذ فإن بيع الفضولي عندنا منعقد موقوف على إجازة المالك، فإن أجاز نفذ، وإن رد بطل. . .الخ
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع"5/ 180:
(ومنها) القبض في بيع المشتري المنقول فلا يصح بيعه قبل القبض؛ لما روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «نهى عن بيع ما لم يقبض» ، والنهي يوجب فساد المنهي؛ ولأنه بيع فيه غرر الانفساخ بهلاك المعقود عليه؛ لأنه إذا هلك المعقود عليه قبل القبض يبطل البيع الأول فينفسخ الثاني؛ لأنه بناه على الأول، وقد «نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن بيع فيه غرر»
ردالمحتارعلی الدرالمختار"194/4:
"وهو أن تكون الأجرة مالا متقوما معلوما وغير ذلك مما ذكرناه في كتاب البيوع:
والأصل في شرط العلم بالأجرة قول النبي صلى الله عليه وسلم «من استأجر أجيرا فليعلمه أجره» والعلم بالأجرة لا يحصل إلا بالإشارة والتعيين أو بالبيان ۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

25/جمادی  الثانیہ     1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے