021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گائنی ڈاکٹر کا عدت کے دوران ہسپتال جانے کا حکم
82345طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص ہے جو فوت ہوگیا ہے اور  اس کی بیوی  گائنی ڈاکٹر ہے ، تو کیا اس  عورت  کے لیے عدت کے دوران اپنی کلینک میں خواتین کے علاج کے لیے جانا جائز ہے؟ ہمارے محلے کی اکثر خواتین ان سے علاج کرتی ہیں، اس کلینک میں ایک ڈاکٹرنی  اور بھی ہے مگر ڈلیوری کیسز صرف یہ دیکھتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت کے دوران عورت کا بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ،    البتہ اگر عورت کے پاس نان ونفقہ  کے اخراجات کا بندوبست نہ ہو یا کوئی اور شدید ضرورت ہو تو دن میں گھر سے نکل سکتی ہے اور رات گھرمیں گزارنا  لازمی ہوگا۔

 صورت مسئلہ میں اس عورت کے لیے ہسپتال جانا جائز نہیں، البتہ اگر عدت کے دوران نان ونفقہ کا کوئی بندوبست نہ ہو تو دن میں بقدر ضرورت  کلینک  جانا جائز ہے یا  کسی بھی وقت کوئی  ایمرجنسی کیس ہو  جس میں کسی کی جان جانے کا خطرہ ہو  تو   بھی بقدر ضرورت ہسپتال جا سکتی ہے۔

حوالہ جات
قال العلامة  الحصكفي رحمه الله:(ومعتدة موت تخرج في الجديدين وتبيت) أكثر الليل (في منزلها) ؛لأن نفقتها عليها فتحتاج للخروج، حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها الخروج،فتح. وجوز في القنية خروجها لإصلاح ما لا بد لها منه كزراعة ولا وكيل لها.( الدر المختارمع رد المحتار : 3/ 536)
 قال العلامة السرخسي رحمه الله: وأما المتوفى عنها زوجها فلها أن تخرج بالنهار لحوائجها ولكنها لا تبيت في غير منزلها؛ لما روي"أن فريعة بنت مالك بن أبي سنان أخت أبي سعيد الخدري رضي الله عنه جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد وفاة زوجها تستأذنه أن تعتد في بني خدرة، فقال صلى الله عليه وسلم امكثي في بيتك؛ حتى تنقضي عدتك". ولم ينكر عليها خروجها للاستفتاء. وعن علقمة  رضي الله تعالى عنه  أن اللاتي توفى عنهن أزواجهن شكون إلى ابن مسعود  رضي الله تعالى عنه  الوحشة فرخص لهن أن يتزاورن بالنهار ولا يبتن في غير منازلهن والمعنى فيه أنه لا نفقة في هذه العدة على زوجها فهي تحتاج إلى الخروج لحوائجها في النهار وتحصيل ما تنفق على نفسها. (المبسوط للسرخسي: 6/ 32)
في الفتاوى الهندية:المتوفى عنها زوجها تخرج نهارا وبعض الليل ولا تبيت في غير منزلها، كذا في الهداية.(الفتاوى الهندية:1/ 534)

عبدالہادی

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

25جمادی الاخری1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالهادى بن فتح جان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے