021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر، بھائی اور بہن میں میراث کی تقسیم کا حکم
82489میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری شادی 2001ء میں ہوئی تھی، 22 سال بعد 25 اکتوبر 2022ء کو میری اہلیہ کا انتقال ہوگیا۔ اس سے میرا ایک بچہ تھا لیکن اس کا انتقال 15 مارچ 2015ء کو ہوگیا تھا اور وہ غیر شادی شدہ تھا۔ مرحومہ کے والدین، دادا، دادی، نانی اور دو بھائیوں کا انتقال اس کی زندگی میں ہوگیا تھا، ایک بھائی اور ایک بہن زندہ ہیں۔

میری اہلیہ مرحومہ نے ڈیفنس سرٹیفیکیٹ (Defence Certificate) خرید رکھا تھا جس کی مالیت آٹھ (8) لاکھ روپے ہے، جب میں اس کو کیش کرانے کے لیے گیا تو آفس والوں نے کہا کہ مفتی صاحب سے فتویٰ لے کر آئیں تو پھر ہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔ آپ ہماری شرعی راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ڈیفنس سرٹیفیکیٹ لینا شرعا جائز نہیں اور اس پر ملنے والی اضافی رقم سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔ آپ کی اہلیہ نے جو سرٹیفیکیٹ لیا ہے، اس میں ان کی اصل رقم تو ترکہ (میراث) میں شامل ہے جس کی تفصیل آگے آرہی ہے، لیکن اس سے زیادہ جتنی بھی رقم ہوگی اس کو وصول کر کے بغیر نیتِ ثواب صدقہ کرنا لازم ہوگا۔  

جہاں تک میراث کی تقسیم کا تعلق ہے تو آپ کی اہلیہ مرحومہ نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں اس ڈیفنس سرٹیفیکیٹ سمیت جو منقولہ و غیر منقولہ مال و جائیداد ،نقد رقم، سونا چاندی، مالِ تجارت غرض ہر طرح کا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے یا اگر مرحومہ کا کسی شخص یا ادارے کے ذمے  کوئی قرض واجب ہو، وہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے، اگر آپ نے مرحومہ کا مہر ادا نہ کیا ہو اور مرحومہ نے اپنی دلی رضامندی سے معاف بھی نہ کیا ہو تو ہو وہ بھی آپ کے ذمے قرض ہے اور ان کے ترکہ میں شامل ہوگا۔  اس سارے ترکہ میں سےسب سے پہلے اگر مرحومہ کے ذمہ کسی کا قرض واجب الادا ہو تو اس کو ادا کریں، اس کے بعد دیکھیں اگر مرحومہ نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ مال میں سے ایک تہائی (3/1)مال کی حد تک اس پر عمل کریں۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے اس کو کُل چھ (6) حصوں میں تقسیم کیا جائے، جس میں سے تین (3) حصے آپ کو ، دو (2) حصے مرحومہ کے بھائی اور ایک (1) حصہ مرحومہ کی بہن کو ملے گا۔

لہٰذا آٹھ لاکھ میں سے چار لاکھ (400,000) روپے آپ کو، دو لاکھ چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ (266,666.66) روپے مرحومہ کے بھائی کو اور ایک لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس (133,333.33) روپے مرحومہ کے بہن کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ شوہر عرفا اپنی اہلیہ کے مال پر قبضہ کرنے کا وکیل ہوتا ہے؛ اس لیے ڈیفنس سرٹیفیکیٹ کے لیے آپ کی اہلیہ نے جو رقم جمع کرائی تھی، آپ کو شرعا یہ حق حاصل ہے کہ وہ رقم وصول کر کے مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق تمام ورثا میں تقسیم کردیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم:
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ } [النساء: 12]
{ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ} [النساء: 176]

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

      26/جمادی الآخرۃ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے