82535 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں اور پھر حلالہ کروا کے دوبارہ اس کو اپنے نکاح میں لے آیا، لیکن بیوی اب پھر وہی غلطیاں کر رہی ہے، جو پہلے کر رہی تھی، میں نے پھر اس کو تین طلاقیں دی، میری بیوی کا تعلق شیعہ کے عابدی فرقہ سے ہے، اس نے کہا ہمارے ہاں سات مرتبہ طلاق دینے سے طلاق ہوتی ہے، میں نے اس کو سات مرتبہ طلاق دے دی، اب وہ معذرت کر رہی ہے کہ دوبارہ ایسا نہیں کروں گی، مجھے معاف کر دیجیے، اب میں مجبور ہو کر آپ کے پاس آیا ہوں کہ اب میرے لیے کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے اپنی بیوی کو تین مرتبہ طلاق دینے سےآپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے، اب اسی حالت میں اس عورت سے رجوع یا دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا، البتہ اگر عورت عدت گزارنے کے بعد کسی اور شخص سے نکاح کرے اور وہ شخص اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات (ہمبستری)بھی قائم کرے، پھر وہ وفات پا جائے یا اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد فریقین باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔
واضح رہے کہ شریعت کی رو سے تین سے زائد طلاقیں دینا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس پر سخت تنبیہ فرمائی گئی ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ مذاق قرار دیا گیا ہے، لہذا اپنے اس فعل پر اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرنا اور آئندہ کے لیے اس طرح کے قبیح فعل سے احتراز کرنا ضروری ہے۔
البتہ اس خاتون کا چونکہ شیعہ مکتبِ فکر سے تعلق ہے، جبکہ مذکورہ بالا حکم اس صورت میں ہے جب عورت کے عقائد کفریہ نہ ہوں، لیکن اگر اس کے کفریہ عقائد ہوں، جیسے قرآن کریم کے چالیس پارے سمجھنایااس میں تحریف کا عقیدہ رکھنا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حلول کا عقیدہ رکھنا، اپنے اماموں کو نبیوں کا درجہ دینا یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانا وغیرہ تو اس صورت میں آپ دونوں کا نکاح نہیں ہوا تھا، کیونکہ مسلمان شخص کا کسی عورت سے نکاح ہو سکتا اور نکاح نہ ہونے کی وجہ سے طلاقیں بھی واقع نہیں ہوں گی، لہذا اگر ایسی صورتِ حال ہو تو عقائد کی تفصیل ذکر کر کے دوبارہ سوال پوچھ سکتے ہیں۔
حوالہ جات
صحيح البخاري (7/ 43، رقم الحدیث: 5261) دار طوق النجاة:
حدثني محمد بن بشار، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني القاسم بن محمد، عن
عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم:
أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول»
صحيح البخاري (7/ 43، رقم الحدیث: 5264) دار طوق النجاة:
وقال الليث: حدثني نافع، قال: كان ابن عمر، إذا سئل عمن طلق ثلاثا، قال: «لو طلقت مرة أو مرتين، فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا، فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
26/جمادی الاخری 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |