021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گھر میں لڑکی کے لئے بنائے گئے زیورات کاحکم
82641میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

گھر میں ایک لڑکی کے لئے زیورات بناکر رکھے گئے  ہیں ابھی تک لڑکی کو    اس زیورات  کی مالک  بناکر   ک حوالے  نہیں کئے گئے ،ایسے میں  والد  یا والدہ  میں  سے جس نے بنوایا  اس کا انتقال ہوجائے   تو  یہ  زیورات  لڑکی  کو دیدئے  جائین گے ،یا  بنوانے  والے  کی  میراث میں شامل کرکے  مرحوم کے   ورثاء میں  میراث  کے اصولکے مطابق  تقسیم  کئے جائیں گے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح  رہے  شرعا  ھبہ ﴿ گفٹ ﴾  مکمل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ   مال  موہوب لہ ﴿ یعنی جس کو  ھبہ کیاجارہا  ہے ﴾  اس کو   مالک بنا کر قبضے میں  دیدیا جائے،اس کے بغیرھبہ مکمل نہیں ہوگا ۔لہذا صورت مسئولہ میں اگر والدین  میں  سے  کسی  نے اپنی لڑکیوں کودینے  کی نیت سےزیورات  بنائے ہیں اورنیت یہ تھی کہ شادی کے موقع  پر دیں  گے ،ابھی   تک انہیں  مالک بنا کر  نہیں  دئے ،توایسے  میں  مالک  بناکر ان کے حوالے  کئے جانے تک  لڑکیاں   ان زیورات  کی مالک نہیں  بنیں  گی ، اس صورت میں ا گر والد   کا انتقال ہوجاتا ہے  تو  ان زیورات کو  انہی کے ترکے  میں شامل کرکے ورثاء  میں تقسیم کیاجائے گا ،لڑکیوں کا الگ سے حق نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 690)
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها۔

 احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۵ رجب ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے