82661 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
بسنت کیا ہے اور اس موقع پر پتنگ اڑانے کا کیا حکم ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تاریخی حقائق کے مطابق سنہ 1707 ء تا 1759 کے دوران پنجاب کے گورنر ،زکریا خان کے دور میں سیالکوٹ کے ایک ہندو کے بیٹے ،حقیقت رائے نے رسالت مآ ب صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان میں نازیبا الفاظ کہے ،اس جرم کی تحقیق ہوئی ،اور جرم ثابت ہوگیا، چنانچہ سزا کے طور پر اس گستاخ رسول کو پہلے کوڑے لگائے گئے ،اور بعد میں ایک ستون سے باندھ کر گردن اڑادی گئی۔ تاریخی کتب میں ذکر ہے کہ جس دن اس کو سزا موت سنائی گئی وہ بسنت پنجمی کا دن تھا،اس گستاخ رسول کی یا د میں ہندوؤں نے لاہور کے علاقے کوٹ خواجہ سعید میں ایک سمادھی تعمیر کی ۔ مؤرخین کے مطابق ایک ہندو رئیس کالو رام نے ،اس جگہ حقیقت رائے ،کی یاد میں مندر تعمیر کرایا ،باقاعدہ بسنت میلے کا آغاز کیا ۔ تو معلوم ہوا کہ یہ میلہ ہندوانہ ہے ،اور پتنگ بازی تو ایسی قبیح حرکت ہے ، جو ایک گستاخ رسول کی یا د میں شروع کی گئی تھی ۔ لہذا بسنت کی تہوار میں شریک ہونا ،پتنگ اڑانا ، کھانا کھانا ، وغیرہ کام جائز نہیں ،اان امور سے اجتناب لازم ہے ۔
﴿ماخوذازرجسٹر نقل فتاوی جامعة الرشید کراچی فتوی نمبر 903/ج4﴾
حوالہ جات
{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ } [لقمان: 6]
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 487)
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من تشبه بقوم فهو منهم " . رواه أحمد وأبو داود
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۹ رجب ١۴۴۵ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |