82764 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ۔ علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ فیس بک یوٹیوب وغیرہ پردوسروں کے ویڈیوز اپلوڈ کرنا جائز ہے؟۔تفصیلا اور مدلل جواب درکار ہیں؟ جزاك الله خيرا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کی کاپی رائٹ پالیسی یہ ہے کہ جو ویڈیو پہلی مرتبہ جس چینل سے اپلوڈ ہوجائے تو اسے یوٹیوب کی طرف سے اس ویڈیو کی کاپی رائٹ مل جاتی ہے جس کے تحت کسی دوسرے شخص کو اپنے چینل پرویڈیو اپلوڈ کرنے کی اس وقت تک اجازت نہیں ہوتی جب تک پہلے والے چینل سے اجازت نہ لے ، اگر کسی نے ایسی ویڈیو اپلوڈ کردی تو اس پریوٹیوب ویڈیو اپلوڈ کرنے والے چینل کو کاپی رائٹ کلیم (claim) کردیتا ہے یہ ایک نوٹیفکیشن ہوتا ہےجس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص یہ ویڈیو اپنے چینل سے ڈیلیٹ کردے اگر وہ اس سے باز نہ آئے تو پھریوٹیوب اس چینل کو کاپی رائٹ اسٹرائیک (strike) دیتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے ویڈیو کے مالک (ویڈیو بنانے والا)نے یوٹیوب کو پہلے سے کاپی رائٹ کی قانونی درخواست جمع کرائی ہوتی ہے جس کے تحت یوٹیوب کو اپلوڈر کے خلاف ایکشن لینے کا حق حاصل ہوجاتا ہے، بسا اوقات ویڈیو ڈیلیٹ نہ کرنے کی وجہ سے بالآخر یوٹیوب اس ویڈیو یا چینل کو خود سے ڈیلیٹ کردیتا ہے۔
یوٹیوب کی اس پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے دوسروں کی کاپی رائٹڈ ویڈیوز اپلوڈ کرنا شرعا جائز نہیں، یہ ایک غیر اخلاقی فعل ہے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ البتہ ایسی ویڈیوز جو پہلے کسی دوسرے چینل پر اپلوڈ نہ کیے گئے ہوں اوراگر اپلوڈ کیے گئے ہوں لیکن اپلوڈ ر چینل نے یوٹیوب سے ان کی کاپی رائٹس حاصل نہ کی ہو تو ان کو اپلوڈ کرنا جائز ہے ،یوٹیوب کی طرف سے بھی ایسی ویڈیوز کی اپلوڈنگ میں کوئی ممانعت نہیں۔
دوسروں کے ویڈیوز اپلوڈ کرنے کے لیے درج ذیل شرائط کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے:
۱۔ اپلوڈ کی جانے والی ویڈیوز جائز مواد پر مشتمل ہوں ، ان میں خلاف شرع (مثلا: نامحرم کی تصاویر، میوزک وغیرہ) نہ ہو۔
۲۔ دوسرے چینل سے اپلوڈ کی جانے والی ویڈیوز کی اپنے طور پردیگر ذرائع سے تحقیق بھی کی جائے کہ اس میں موجود مواد درست ہے یا نہیں ۔
۳۔ اگر اپلوڈر ان ویڈیوز سے مالی نفع حاصل کرنا چاہتا ہے تو پھر یہ ناجائز ہوگا،لیکن محض مفاد عامہ اور معلومات فراہم کرنے کی حدتک اگر کوئی اپلوڈ کررہا ہو تو شرعا اس کی گنجائش ہوگی ۔
حوالہ جات
القرآن الکریم ( المائدہ: (120:
وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪۔
سنن الترمذی : (ر2840):
عن أبی ھریرۃقال:قال رسول صلی اللہ علیہ وسلم :آیۃ المنافق ثلاث إذاحدث کذ وإذا وعدأخلف وإذاأؤتمن خان.
فقہ البیوع(275/1):
وبالجملة، فالراجح عندنا والله سبحانه أعلم، أن حق الابتكار والتأليف حق معتبر شرعاً، فلا يجوز لأحد أن يتصرف في هذا الحق بدون إذن من المبتكر أو المؤلّف، وينطبق ذلك على حقوق برامج كم الكمبيوتر أيضاً. ولكن التعدي على . هذا الحق إنما يتصور إذا أنتج - المنتج أو البرنامج بشكل واسع للتجارة فيه، أو بقصد الاسترباح، أما إذا صوره لاستعماله الشخصي، أو ليهبه - إلى بعض أصدقائه بدون عوض، فإنّ ذلك ليس من التعدي على حق الابتكار. فما توغل فيه نَشَرةُ الكتب، ومنتجو برامج الكمبيوتر، من منع الناس من تصوير الكتاب، أو قرص الكمبيوتر، أو جزء منه لاستفادة شخصية، وليس للتجارة، فإنّه لا مبرر له أصلاً۔
YouTube’s first rule of copyright states: “Creators should only upload videos that they have made or that they’re authorized to use. That means they should not upload videos they didn’t make or use content in their videos that someone else owns the copyright to, such as music tracks, snippets of copyrighted programs, or videos made by other users, without necessary authorizations.”
https://www.youtube.com/howyoutubeworks/policies/copyright/
صفی اللہ
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
13/رجب المرجب/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی اللہ بن رحمت اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |