021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کے دیے گئے مکان میں شہید بیٹے کی اہلیہ کاحصہ
82939میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد نے ایک مکان ہم تین بھائیوں اور چار بہنوں کو اپنی زندگی میں دیدیاہے اور حوالے کیاہے کہ آپ کاہے۔ہم نے وہ مکان لے کر فروخت کرلیا۔اس وقت وہ شہید بھائی بھی زندہ تھے۔کیا اس مکان کی رقم میں اب ان کی اہلیہ کا حق ہے؟اسی طرح دیگر چیزوں میں ان کا حق بنتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شہادت کے وقت آپ کے بھائی کی ملکیت میں جتنی چیزیں تھیں،وہ ترکہ میں شمار ہوں گی، اور بھائی کے ورثہ میں شرعی طور پر تقسیم ہوں گی،مکان میں جتنا حصہ بھائی کا بنتا تھا وہ بھی ان کے ترکہ میں شامل ہوگا،بھائی کی میراث کی تقسیم کی  صورت یہ ہے کہ تمام مال واسباب کی قیمت لگائی جائے،اور اس سے کفن دفن کے معتدل اخراجات نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال  ورثہ میں تقسیم کیاجائے، آپ کی شہید بھائی کی اہلیہ کو(اولاد کی موجودگی کی وجہ سے) اس مال میں سے 12.5 فیصد حصہ  ملے گا،بقیہ مال دیگر ورثہ میں تقسیم ہوگا

حوالہ جات
.

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

22/رجب1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے