82994 | نکاح کا بیان | محرمات کا بیان |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ میری سگی ماں نے میرے سگے بیٹے "افضال" کو دودھ پلایا ہے،اور میری سگی بہن نے کسی اور کی بیٹی جسکا نام "رابیہ" ہے اسکو دودھ پلایا ہے،تو کیا میں اپنے بیٹے "افضال" کا نکاح اپنی سگی بہن کی رضاعی بیٹی "رابیہ" سے کرا سکتا ہوں یا نہیں؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں"افضال" کا نکاح "رابیہ" کےساتھ نہیں ہوسکتا، اس لیےکہ "افضال" نے جب اپنی دادی یعنی آپ کی والدہ کا دودھ پیا تووہ اس کا بیٹا بن گیا اور آپ کی سگی بہن اس کی رضاعی بہن بن گئی اور"رابیہ" نےجب آپ کی بہن کا دودھ پیا تو وہ "افضال" کی رضاعی بھانجی بن گئی اورجس طرح حقیقی بھانجی سے نکاح ناجائز ہوتاہے اسی طرح رضاعی بھانجی سے بھی نکاح ناجائز ہوتاہے،لہذا مذکورہ نکاح شرعاً جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال الله تعالى:
﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ﴾ (النساء: 23)
فی الهداية - (ج 1 / ص 217)
يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب.
رد المحتار - (ج 10 / ص 390)
( ولا ) حل ( بين الرضيعة وولد مرضعتها ) أي التي أرضعتها ( وولد ولدها ) لأنه ولد الأخ.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
23/7/ 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |