021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میوزک اور خواتین کی ویڈیو ایڈیٹنگ کا حکم
83061اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میرا نام سعادت ہے، پشاور کارہائشی ہوں۔میرا سوال یہ ہے کے میں پچھلے 3 سے 4 سال سے ایک کمپنی کے ساتھ ماہانہ تنخواہ پر کام کر رہا ہوں- کمپنی فری لانس freelance کرتی ہے اور دنیا کے مختلف جگہوں سے کام لیتی ہے اور پھر مجھے دیتی ہے - پہلے تو کام الگ ہوتا مگر اب وہ کام نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی نے مجھے ویڈیو ایڈیٹنگ سیکھنے کو بولا ہے اور اس میں لوگوں کی ویڈیو ایڈیٹنگ کرنی ہوتی ہے اور ویڈیو کے پیچھے میوزک بھی لگانے کو کہا جاتا ہے میں کمپنی والوں سے بات کی ہے کہ میوزک اور خواتین کی ویڈیو ایڈیٹنگ نہیں کر سکتا مگر ان کا اصرار ہے کہ آپ کرو گے. ہم نے تنخواہ دینی ہوتی ہے، آفس کے اخراجات وغیرہ، اپنے لیے اور دیگر چیزیں ہوتی ہے- اس لیےآپ کو یہ کام کرنا پڑے گا. گناہ پر بولتے ہیں کے آپ کے اوپر نہیں ہے ہم کام لاتے اور آپکو دیتے ہیں آپ کا کام ہے کرنا، اس کے بغیر ہم اخراجات نہیں کرسکتے اور لوگ بھی اس بات کو نہیں سمجھتے - میری اب مجبوری ہے کہ میرے پاس نہ کوئی دوسری مہارت نہیں ہے، نہ کوئی آمدنی کا ذریعہ اور گھر کیلئے کمانا بھی ہے، آج کل دوسری جگہوں پر کام بھی نہیں ملتا ہے. اس مسئلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جس ویڈیو ایڈیٹنگ کےدوران  جائز مقصد کےلیے جائز کام کرنا پڑے تو وہ  کام  کرناجائز ہے اور  اس کی کمائی حلال ہے ورنہ نہیں ۔لہذا صورت مسؤلہ میں آپ کےلیے  میو زک اور خواتین کی تصاویر کی ایڈیٹنگ جائز نہیں ہے اور ا س ناجائز حصے کےبقدر  حاصل شدہ  کمائی حرام ہے۔ اس لیےمزیدسستی دکھائے بغیرفورا اس ملازمت کو چھوڑ دیں اور دوسری جگہ جائز ملازمت کی تلاش شروع کردیں،  طلب صادق دکھانے پرقوی امید ہےکہ  اللہ تعالی جائز مواقع فراہم کریں گے،کیونکہ  ہمارا  یہ عقیدہ ہےکہ  اللہ تعالی کبھی بھی اپنےچاہنےوالوں کو بے یار ومددگار نہیں چھوڑتا۔

کمپنی کی انتظامیہ کا یہ کہنا کہ کام ہم  لاکر دیتے ہیں اور آپ کی ذمہ داری کام کرنا ہےاس لیےآپ پر کوئی گناہ نہیں،یہ بات درست نہیں۔کیونکہ آپ کو اس کمپنی کے ساتھ کام کرنے  یا نہ کرنےکا اختیا ر حاصل ہے، اس کےباوجود ملازمت کو جاری رکھنا   گناہ  میں تعاون کرنا سمجھا جائے گا، اور جیسے  گنا ہ کرنا ممنوع ہےاسی طرح گناہ کےکام میں کسی کےساتھ تعاون کرنا بھی شرعا منع ہے.

حوالہ جات
القرآن  الکریم(المائدة:2):
تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 55):
(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي) ولو أخذ بلا شرط يباح ...وفي المنتقى: امرأة نائحة أو صاحبة طبل أو زمر اكتسبت مالا ردته على أربابه إن علموا وإلا تتصدق به، وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط اهـ. قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ألبتة ط.

نعمت اللہ

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

25/رجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نعمت اللہ بن نورزمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے