021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان کے مکمل تجارتی سامان کی زکوة نکالنا واجب ہے
82968زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

ایک شخص کی دکان ہو، پورا کاروبار ہو تو اس میں زکوۃ نکالنے کا کیا طریقہ ہے؟سال پورا ہونے پر کیا صرف سال بھر حاصل شدہ نفع پر زکوۃ ہوگی یا پھر سال پورا ہونے کی صورت میں جو مال رکھا ہوا ہے اس کی قیمت فروخت کے اعتبار سے زکوۃ ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں دکان میں موجود تمام مال اورحاصل شدہ نفع سب کی زکوة ادا کرنا لازم ہے، نیز آدمی کےصاحبِ نصاب ہو نےکےبعد سال کے دوران مال کی بیشی کا اعتبار نہیں، بلکہ سال کی آخری تاریخ کو دکان میں موجود تمام مال کی زکوة دکاندار کے ذمہ  لازم ہو گی،  اگرچہ اس میں سے بعض مال پر سال نہ گزرا ہو۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (2/ 172) دار المعرفة،  بيروت:
(قال) وإذا كان النصاب كاملا في أول الحول وآخره فالزكاة واجبة، وإن انتقص فيما بين ذلك وقتا طويلا ما لم ينقطع أصله من يده.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

24/رجب المرجب 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے