021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موٹرسائیکل/کارکے حصول کے لیے مالیاتی کمیٹی کا حکم
83151خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک مالیاتی کمیٹی کا انعقاد کیا جارہا ہے جو 350 ممبران پر مشتمل ہوگی اور یہ کمیٹی 50 ماہ کے لیے ہوگی جس میں مندرجہ ذیل ممبران رجسٹرڈ ہوں گے:

(i  Regular 2000 ممبران

 (ii  Silver 5000 ممبران

 (iii  Gold 10000 ممبران

 (iv  Platinum 20000  ممبران

 

 

 

جب کل 350 ممبران رجسٹرڈ ہوجائیں گے  تو کمیٹی کا اجراء کیا جائے گا، جس کی ممبرشپ کی تفصیل  درج ذیل ہے:

1۔پہلی کمیٹی  منتظم کی ہوگی۔

2۔دوسری کمیٹی میں جس رکن کا نام نکلےگا اس کو موٹر سائیکل /کار انعام میں دی جائےگی اور بعد میں اس کو ماہانہ رقم ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔

3۔کمیٹی کی قراندازی ہر ماہ کی 10 تاریخ کو ہوگی۔

4۔10 تاریخ کے بعد کمیٹی کی رقم ادا کرنے والے کو کمیٹی کی قراندازی میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

5۔اگر کوئی ممبر درمیان میں کمیٹی سے دستبردار ہونا چاہے تو اس کی جمع شدہ کمیٹی کی رقم سے بطور منسوخی ٪10کٹوتی کے ساتھ واپس ادا کی جائے گی اور رقم کی ادائیگی 15 تا 30 دنوں میں کی جائےگی۔

6۔50 قسطیں مکمل ہونے کے بعد باقی رہ جانے والے 30 ممبران کو موٹر سائیکل/کار 30 دن کے اندر دی جائےگی۔

7۔اگر کوئی ممبر موٹر سائیکل/کار کی جگہ کیش رقم لینا چاہے تو 60 دنوں کے اندر ان کو رقم بطور کیش ادا کردی جائے گی۔

8۔50 مہینوں کے بعد موٹر سائیکل /کار کو قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کی ادائیگی ممبر کو رقم کی ادائیگی پر مطلوبہ موٹر سائیکل / کاراس کے سپرد کی جائےگی۔

9۔ممبران کے اطمینان کے لئے بینک گارنٹی کی سہولت دستیاب ہے۔  

10۔یہ مالیاتی کمیٹی  ممبران کی فلاح کے لئے  ہے  اور اس  میں ممبران کوکوئی نقصان نہیں ہے۔

وضاحت: سائل نے فون پر بتایا کہ منتظم ہر ماہ ایک قسط جمع کروائے گا، البتہ اس کو دو کمیٹیاں دی جائیں گی، ایک کمیٹی اس کی جمع کروائی گئی رقم کے عوض اور دوسری اس کے انتظام کے عوض۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالیاتی کمیٹی کی سوال میں ذکر کی گئی صورت درج ذیل تین وجوہ سے  شرعاً جائز نہیں:

  1. شق نمبر دو میں یہ لکھا گیا ہے کہ "دوسری کمیٹی میں جس رکن کا نام نکلےگا اس کو موٹر سائیکل /کار انعام میں دی جائےگی اور بعد میں اس کو ماہانہ رقم ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔" یہ بھی درست نہیں، کیونکہ اس میں سود کا عنصر پایا جاتا ہے، وہ اس طرح کہ کمیٹی میں جمع کروائی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض پر نفع حاصل کرنا حرام اور ناجائز ہے، لہذا جس ممبر کا دوسرے نمبر پر نام نکلے گا اس نے گویا کہ ایک قسط بطورِ قرض دے کر اس پر نفع حاصل کرتے ہوئے گاڑی وصول کر لی، اس لیے یہ سراسر سود اور حرام ہے۔
  2. شق نمبر پانچ میں درج ہے کہ کمیٹی سے دستبردار ہونے والے ممبر سے دس فیصد کٹوتی کر کے اس کی رقم واپس کی جائے گی، یہ بھی درست نہیں ہے، کیونکہ یہاں بھی جمع کروائی گئی رقم کی حیثیت قرض کی  ہے، جس کی ادائیگی  میں کمی بیشی کرنا شرعاً ناجائز ہےاور کمیٹی کی انتظامیہ کا دس فیصد کٹوتی کرنا ان کے حق میں سود اور حرام ہے۔
  3. شق نمبر7 بھی خلافِ شرع ہے، کیونکہ اس میں کیش لینے والے ممبر کو ساٹھ دن بعد رقم ادا کرنے میں اس کی حق تلفی ہے، کیونکہ اس کا نام نکلنے پر یہ کمیٹی اس کا حق بن چکی ہے، لہذا اس کےحق کی ادائیگی  میں دو ماہ کی تاخیر کرنا شرعاً جائز نہیں۔

لہذامذکورہ کمیٹی کو چلانے کا درست طریقہ یہ ہے کہ شق نمبر2،شق نمبر5اورشق نمبر7 کو ختم  کر کے بالترتیب درج ذیل نکات پر عمل کیا جائے:

الف:کمیٹی کے ہر ممبر پر گاڑی یا موٹر سائیکل کی قیمت کے مطابق تمام قسطیں جمع کروانا لازم کیا جائے، البتہ منتظم کو اس کے کام کے عوض تمام شرکاء کا ایک کمیٹی اضافی دینا درست ہے۔

ج:کمیٹی سے دستبردار ہونے والے شخص کی جمع کروائی گئی رقم میں سے کسی قسم کی کٹوتی نہ کی جائے، بلکہ اس کو پوری رقم واپس ادا کی جائے۔

ب: گاڑی کی جگہ نقد رقم لینے والے ممبر کو ساٹھ دن کی بجائے فوری رقم ادا کی جائے،  البتہ اگر گاڑی کی بکنگ پہلے کروانی پڑتی ہو، جس کی وجہ سے نقد رقم کی فوری ادائیگی مشکل ہو تو ایسی صورت میں ایگریمنٹ میں یہ شق درج کی جا سکتی ہے کہ جو ممبر گاڑی یا موٹرسائیکل نہ لینا چاہے وہ گاڑی کی ممبر شپ میں ساٹھ دن قبل اور موٹرسائیکل کی ممبرشپ میں پندرہ دن قبل انتظامیہ کو اطلاع کرے گا، تاکہ انتظامیہ اس کی طرف سے گاڑی/موٹرسائیکل کی بکنگ نہ کروائے۔

حوالہ جات
السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573) دار الكتب العلمية، بيروت:
عن عبد الله بن عياش , قال: حدثني يزيد بن أبي حبيب , عن أبي مرزوق التجيبي , عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا.
السنن الكبرى للبيهقي (8/ 316) دار الكتب العلمية، بيروت:
عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه , أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل مال رجل مسلم لأخيه , إلا ما أعطاه بطيب نفسه " لفظ حديث التيمي وفي رواية الرقاشي: " لا يحل مال امرئ , يعني مسلما , إلا بطيب من نفسه "

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

6/شعبان المعظم 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے