021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
الیکشن اور انتخابی مہم میں امیدوار کے تعارف کے لیے تصویری بینر بنانے کا حکم
83209جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آج کل الیکشن کی وجہ سے امیدوار جو تصویر والے  بینرز بنواتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ بعض لوگ جواز کی یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ ضرورت ہے، ورنہ اس کے بغیر پتہ نہیں چلے گا کہ کون الیکشن لڑ رہا ہے۔کیا کسی بھی طرح تصاویر والے بینرز  کا کچھ جواز  بن سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  بلا کسی ضرورت شدیدہ اور سخت حاجت کے کسی جاندار  کی تصویر کو  کاغذ ، بینر یا پینافلیکس جیسی سطح پر  بنانا اور پرنٹ کرنا ناجائز و حرام ہے۔  اس   کی حرمت بہت سی  احادیث صحیحہ ،  صحابہ کرام ؓو تابعین عظام ؒکے اقوال و اعمال سے ثابت ہے ، البتہ کسی ضرورت اور سخت حاجت( مثلا  شناختی کارڈ ، پاسپورٹ ، تعلیمی اسناد وغیرہ ) کے وقت تصویر بنانا اور پرنٹ کرنا جائز ہے ۔  

ملکی انتخابات اور الیکشن جیسے مواقع  پر امیدوار کے تعارف اور پہچان  کی غرض سے   اس کی تصویر کے بینر بنانا،  اور پوسٹر و اسٹیکر چھاپنا   نہ ضرورت ہے اور نہ ہی حاجت میں داخل ہے، لہذا ایسی تصویر بنانا اور چھاپنا سب ناجائز   و حرام ہے ، اس سے بہر صورت بچنا ضروری ہے۔    

حوالہ جات
صحيح البخاري (5/ 2220) :
روى الإمام  البخاري رحمه الله عن مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله رضي الله عنه قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"‌إن ‌أشد ‌الناس ‌عذابا عند الله يوم القيامة المصورون".
صحيح البخاري( 3/ 1179) :
وروى أيضا عن عبيد الله بن عبد الله،  أنه سمع ابن عباس رضي الله عنهما يقول: سمعت أباطلحةيقول:سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "‌لا ‌تدخل ‌الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة تماثيل".
رد المحتار( 1/ 647):
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله: وظاهر كلام النووي في شرح مسلم ‌الإجماع ‌على ‌تحريم ‌تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها.
جواب صحیح ہے، تشہیر کی ضرورت سے انکار نہیں، مگر یہ ضرورت آج کل ڈیجیٹل تصویر سے بدرجہ اتم پوری ہوسکتی ہے، جسے بعض اہل علم تصویر کی بجائے عکس کے مشابہ مشابہ مانتے ہیں اور بعض اختلاف کی وجہ سے حکم حرمت میں تخفیف پیدا ہونے کی وجہ سے بوقت ضرورت اس کے استعمال کی اجازت دیتے ہیں (مفتی محمد صاحب، دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی)۔

صفی اللہ

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

07/شعبان المعظم/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی اللہ بن رحمت اللہ

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے