021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد  کاوراثتی مکان کیسےتقسیم کیاجائے؟
83192میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال: مسئلہ یہ ہےکہ میرے والد نے وراثت میں ایک مکان چھوڑا ہے،جس کی مالیت  مثلا 8000000 اسی لاکھ روپےفرض کرلیں،جبکہ ورثہ  میں درج ذیل وارثین موجود (حیات)ہیں:

۱۔میں خود یعنی ایک بیٹا

۲۔میری تین بہنیں(بیٹیاں)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم   کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،تیسرے نمبر پر  اگرمرحوم   نے کسی غیروارث کے لئے اپنے مال میں سے  تہائی حصہ تک  وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،اس کےبعداگرموجود ورثہ  کےعلاوہ کوئی اوروارث نہیں ہےتوان میں میراث تقسیم کی جائےگی۔

میراث کی تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مکان کی کل قیمت( 8000000لاکھ روپےمثلا) کوپانچ حصوں میں تقسیم کیاجائےگا،دوحصےآپ کوملیں گےاورباقی تینوں بہنوں میں سےہرایک کوایک ایک حصہ دیاجائےگا یعنی مذکورہ قیمت میں سے 3200000لاکھ روپےآپ کوملیں گےاورہرایک بہن کو 1600000لاکھ روپےدیےجائیں گے۔

فیصدی طورپرتقسیم کیاجائےتوآپ کو کل قیمت کا 40فیصد اور ہربہن کو 20،20فیصدحصہ دیاجائےگا۔

حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 :
الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

07/شعبان      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے