021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناناکی میراث میں نواسہ نواسیوں کاحصہ ہوگا؟
83193میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 سوال:  میری والدہ بھی  وفات  پا چکی ہیں اور میری دوبہنیں بھی وفات پاچکی ہیں،جن کےبچےحیات ہیں،تومعلوم یہ کرناہےکہ کیاناناکی وراثت میں نواسہ اورنواسی بھی حصہ دار ہوں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدہ اگروالدسےپہلی فوت ہوئی ہیں تووالدکی میراث میں ان کابھی حصہ نہیں ہوگا،اسی طرح جوبہنیں والدسےپہلےفوت ہوچکی ہیں، والدکی وراثت میں  ان کابھی حصہ نہیں ہوگا۔

نانا کےانتقال کےوقت چونکہ  ان کی حقیقی اولاد یعنی آپ اورآپ کی دیگربہنیں زندہ  ہیں،اس لیےنانا کی میراث میں نواسےاورنواسیوں کا حصہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" 51 / 332:
( الباب الرابع في الحجب ) وهو نوعان : حجب نقصان وحجب حرمان ۔فحجب النقصان هو الحجب من سهم إلى سهم ، وأما حجب الحرمان فنقول : ستة لا يحجبون أصلا ، الأب والابن والزوج والأم والبنت والزوجة ومن عدا هؤلاء فالأقرب يحجب الأبعد كالابن يحجب أولاد الابن والأخ لأبوين يحجب الإخوة لأب ومن يدلي بشخص لا يرث معه إلا أولاد الأم ۔
"رد المحتار"758/6:
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

07/شعبان1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے