80561 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:السلام علیکم میری والدہ مرحومہ کااکتوبر 2022میں انتقال ہواہے،ان کےہم تین بچےہیں اورتین بچےسوتیلےہیں،جومیرےوالدمرحوم کی پہلی بیوی سےہیں۔
میری والدہ مرحومہ کےنام ایک مکان ہے،جوکہ شادی کےبعدلیاتھا،میرےوالدکےانتقال کےبعد سوتیلےبہن بھائیوں نےمیری والدہ کےخلاف اس مکان میں حصےکےلیےکورٹ میں کیس کیاجوکہ وہ ہارچکےہیں،کیونکہ مکان میری والدہ کےنام ہے۔
اب میری والدہ کےانتقال کےبعد سوتیلےبہن بھائی پھرسےمکان میں حصےکادعوی کررہےہیں۔
سوتیلےبچوں کااس مکان میں کوئی حصہ بنتاہےیانہیں ؟برائےمہربانی ہماری راہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوتیلی اولادکاوراثت میں حصہ نہیں ہوتا،صورت مسئولہ میں سوتیلی اولاد کی طرف سےوراثت کادعوی کرنادرست نہیں ہوگا،موجودہ صورت میں جبکہ کورٹ کی طرف سےبھی فیصلہ آچکاہے،اس لیےسوتیلی اولادکی طرف سےزبردستی کرناشرعادرست نہیں ۔
حوالہ جات
" الفتاوی العالمگیریة"6 447/ :
ویستحق الإرث بإحدی خصال ثلاث باالنسب وھوالقرابة والسبب وھوالزوجیة والولاء۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
04/ذی الحجۃ 1444ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |