021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرآن کریم کو پھاڑنا کفر ہے
56729ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

حیان نامی شخص کی شادی کو سات سال کا عرصہ گذر گیا لیکن تاحال کوئی اولاد نہیں دونوں میں اکثر جھگڑا چلتا رہتاہے ،بکر ی بیما ر تھی عورت سورہ یاسین ہاتھ میں لیکر پڑھ کر دم کررہی تھی اس دوران بکری مرگئی ، حیان نے بیوی کے ہاتھ سے سورہ یاسین لیکر اس کو شہید کردیا اس کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیوی کے اوپر ڈالدیا اور کہا کہ قرآن کیا ہے دیکھ بکری ہی مرگئی ، آیندہ اس کو مت پڑھا کرو ۔ دوسری مرتبہ بیوی کو مار رہاتھا توسسر چھڑا نے گیا تو سسر کو مانے لگا بیوی قرآن مجید اس کو دیا اور کہا اس کے واسطے ابو کو مت مار ،تو بیوی کے ہاتھ سے قرآن مجید لیکر دور پھنک دیا ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ان دونوں میاں بیوی کا نکاح بر قرار ہے یا ٹوٹ گیا؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعہ ایسا ہی ہے جیسے سائل نے ذکر کیا اس میں کوئی مبا لغہ یاغلط بیا نی نہیں تو حیان نامی شخص نے جوحرکت کی ہے﴿سو رہ یسین کو لیکر پھاڑنا ،ٹکڑے کرکے عورت پر ڈالنا اور یہ کہنا کہ سورہ یسین پڑھنے کی وجہ سے بکری مرگئی آیندہ اس کو مت پڑھو ﴾ وہ ظاہر میں تو صا ف صاف قرآن کریم کی بے حرمتی پر مشتمل ہے اور جو شخص بھی قرآن کریم کی بے حرمتی کرے اس کا ایمان ختم ہوجاتا ہے ،اس لئے حیان نامی شخص پر لازم ہے کہ اپنے اس حرکت سےفورا توبہ کرکےایمان اور نکاح کی تجدید کرے ۔
حوالہ جات
من استخف بالقرآن او بالمسجد او بنحوہ مما یعظم فی الشرع کفر انتھی ۔ ﴿ شرح فقہ الاکبر للقاری فصل فی القرآة والصلوة ص/١٦۷ ﴾ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 719) (قوله وكذا لو وطئ المصحف إلخ) عبارة المجتبى بعد التعليل المنقول هنا عن الشمني: هكذا قلت فعلى هذا إذا وطئ المصحف قائلا إنه فعل كذا أو لم يفعل كذا وكان كاذبا لا يكفر لأنه يقصد به ترويج كذبه لا إهانة المصحف اهـ لكن ذكر في القنية والحاوي: ولو قال لها ضعي رجلك على الكراسة إن لم تكوني فعلت كذا فوضعت عليها رجلها لا يكفر الرجل لأن مراده التخويف وتكفر المرأة. قال - رحمه الله -: فعلى هذا لو لم يكن مراده التخويف ينبغي أن يكفر، ولو وضع رجله على المصحف حالفا يتوب، وفي غير الحالف استخفافا يكفر. اهـ. ومقتضاه أن الوضع لا يستلزم الاستخفاف، ومثله في الأشباه حيث قال: يكفر بوضع الرجل على المصحف مستخفا وإلا فلا. اهـ. ويظهر لي أن نفس الوضع بلا ضرورة يكون استخفافا واستهانة له، ولذا قال لو لم يكن مراده التخويف ينبغي أن يكفر: أي لأنه إذا أراد التخويف يكون معظما له لأن مراده حملها على الإقرار بأنها فعلت، لعلمه بأن وضع الرجل أمر عظيم لا تفعله فتقر بما أنكرته، أما إذا لم يرد التخويف فإنه يكفر لأنه أمرها بما هو كفر لما فيه من الاستخفاف والاستهانة، ويدل على ذلك قول من قال يكفر من صلى بلا طهارة أو لغير القبلة لأنه استهانة فليتأمل
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب