1. جو اساتذہ مدرسہ میں تعلیم دیتے ہیں خدمت کرتے ہیں ان کو طلبہ کے لیے پکائےہوئےکھانے سے کھانا دینا یا خشک راشن کی صورت میں دینا کیسا ہے؟
2. اگر کوئی مہمان مدرسے میں ٹھرتے ہیں کسی بھی نوعیت سے، ان کو مدرسےکے مطعم سے کھانا دیناکیسا ہے؟
3. جو مزدور مدرسے میں رہ کر یا باہر سے آ کر کام کرتے ہیں ان کو مطعم سے کھا نا دینا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مدرسے کا راشن اور مدرسے میںپکنے والا کھانا اگر مدِزکوۃسےہوتوصرف طلبہ کے لیے ہوتاہے ،لہذا طلبہ کے علاوہ غیرمستحق افراد کو طلبہ کا راشن اور پکا ہواکھانا دینا جائز نہیں،البتہ حیلہ تملیک کرنے کے بعد مدرسے کی انتظامیہ کی رضامندی اور اجازت سےان کے طے کردہ نظم کے مطابق دیگر افراد کو بھی اس میں سے دینا جائز ہے۔
حیلہ تملیک کی ایک جائز صورت تویہ ہے کہ کسی مستحق زکوٰۃکو زکوٰۃ کی رقم دے کرمالک بنایا جائے ،پھر وہ اپنی مرضی سے وہ رقم انتظامیہ یا کسی ادارے کے حوالہ کر دے ،البتہ مدارس کے لیے تملیک کی زیادہ مناسب اور بہتر صورت یہ ہےکہ طلبہ مدرسہ میں داخلہ لیتے وقت داخلہ فارم میں ہی مدرسہ کے انتظامیہ کو زکوٰۃ و صدقات کی رقم وصول کرنے کا بھی اور پھر اس مال زکوٰۃکو مدرسہ کی مصلحت کے مطابق کاموں میں اپنی صوابدیدکے مطابق خرچ کرنے کا بھی وکیل بنا دیں ،اس طرح وصولی اور خرچ دونوں کی توکیل کے بعد زکوٰۃ کی جو رقم بھی مدرسے میں آئے گی،انتظامیہ کے اس پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی زکوٰۃ ادا ہو جائےگی اور اس کے بعدانتظامیہ مدرسہ اپنی صوابدید کے مطابق اس رقم کو مدرسے کی مصالح میں جہاں چاہے گی خرچ کر سکے گی۔