70696 | معاشرت کے آداب و حقوق کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
میں نے جس یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے اس میں داخلہ لیتے وقت ایک Affidavit (حلف نامہ) جمع کرانا ہوتا ہے جس میں آپ یہ کہتے ہیں کہ میں کسی بھی سیاسی تنظیم یا سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت نہیں کروں گا۔ لیکن ہماری یونیورسٹی میں سیاسی تنظیمیں بہت طاقت رکھتی ہیں۔ ان کے بغیر کوئی بھی کام آسانی سے نہیں کروایا جاسکتا۔ ہاسٹل بھی تنظیم والوں کے پاس ہے اور ہاسٹل میں کمرہ بھی اس وقت ملتا ہے جب لازمی طور پر کسی نہ کسی سیاسی تنظیم میں شمولیت اختیار کی جائے۔
مندرجہ بالا صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا میں کسی سیاسی تنطیم میں شامل ہوسکتا ہوں؟ اگر ہوسکتا ہوں تو کیا ان کی ہر سیاسی سرگرمی میں شمولیت کرسکتا ہوں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر Affidavit میں قسم اور حلف کے الفاظ ہوں، جیساکہ انگریزی میں اس کے لیےSworn, Swear اور Oath کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں تو اس سے قسم ہوجاتی ہے۔ اس صورت میں Affidavit کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔البتہ اگر مجبوری میں اس کی خلاف ورزی کرنی پڑے تو قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔ قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلایا جائے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو پھر تین دن مسلسل روزے رکھے۔ اور اگر Affidavit میں وعدہ اور اقرار وغیرہ کے الفاظ ہوں، یعنی قسم کے لیے استعمال ہونے والے الفاظ کے علاوہ کوئی اور لفظ ہو تو پھر اس کی حیثیت ایک وعدہ کی ہے۔ گویا کہ آپ نے یہ وعدہ کیا کہ میں کسی بھی سیاسی تنظیم میں شمولیت اختیار نہیں کروں گا۔ وعدہ کا حکم یہ ہے کہ عام حالات میں اس کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ بغیر کسی عذر کے وعدہ کی خلاف ورزی کرنا گناہ ہے۔ البتہ اگر کسی عذر اور مجبوری کی وجہ سے خلاف ورزی کرلی، نیت اس کی خلاف ورزی کی نہ تھی تو پھر گناہ نہ ہوگا۔
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق چونکہ آپ Affidavit کی خلاف ورزی پر مجبور ہیں، اس لیے اگر اس میں قسم کے الفاظ تھے تو اس صورت میں تنظیم میں شمولیت کے بعد آپ پر مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق کفارہ واجب ہے، اور اگر وعدہ اور اقرار وغیرہ کے الفاظ تھے(جیسا کہ عموماً ہوتے ہیں) تو اس صورت میں آپ کے ذمے کچھ بھی نہیں۔ دونوں صورتوں میں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آپ ضرورت کی حد تک تنظیم کی سرگرمیوں میں شرکت بھی کرسکتے ہیں۔ البتہ غیر ضروری سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت جائز نہیں۔
حوالہ جات
مرعاة المفتاح للتبريزي (1/ 279)
(ولا دين لمن لا عهد له) المراد به الزجر والردع ونفي الفضيلة والكمال دون الحقيقة، والمعنى أن من جرى بينه وبين أحد عهد وميثاق ثم غدر من غير عذر شرعي فدينه ناقص۔
سیف اللہ
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
ھ08/04/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سیف اللہ بن زینت خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |