71066 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
محترم جناب حضرت مفتی صاحب عرض خدمت ہےکہ میری اہلیہ مرحومہ کےنام پرایک بنگلہ ہے،جس کی موجودہ قیمت تقریباساٹھ لاکھ ہے۔
اہلیہ کی وفات کےبعدہم یہ بنگلہ ورثاء میں تقسیم کرناچاہتےہیں،ورثاء میں 2 بیٹے،8 بیٹیاں اورایک شوہرہے،آپ شریعت کےمطابق تقسیم کاطریقہ بتادیجیے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
موجودہ مسئلہ میں شوہرکوکل میراث کوچوتھاحصہ ملےگا،باقی بیٹےبیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگاکہ بھائیوں کوبہنوں کےمقابلےمیں دوگناحصہ ملےگا۔
مثلا 60 لاکھ میں سےچوتھاحصہ یعنی 15لاکھ آپ(شوہر)کوملیں گےاورباقی 45لاکھ اس طرح تقسیم ہوں گےکہ ہربیٹی کو375000روپےملیں گےاورہربیٹےکو750000روپےملیں گے۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی فی "سورۃ النساء" آیت 11:
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"سورۃ النساء" آیت 12:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
27/جمادی الاولی 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |