71607 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
جناب مفتی صاحب سوال یہ ہےکہ میرےماموں جب ملازمت سےریٹائرہوئےتوانہوں نےتقریبا 9لاکھ روپےقومی بچت ریٹائراسکیم میں رکھےتھےجوکہ اب 24 لاکھ تک پہنچ چکےہیں،جورقم 9لاکھ کےعلاوہ ہے،اسےاستعمال کرناشرعی لحاظ سےکیساہے؟اگراس کااستعمال صحیح نہیں تواس رقم کاکیاکیاجائے؟جواب سےمستفیدفرمائیں۔جزاک اللہ خیر۔o
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قومی بچت اسکیم میں رقم جمع کروانےپرجونفع ملتاہےوہ سودہے،لہذاس کااستعمال کرناحرام ہے،اس سےاجتناب لازم ہے،نیزاس سودی رقم کوبلانیت ثواب صدقہ کرنابھی لازم ہے۔
حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 5 / 291:
وفي الخلاصة: القرض بالشرط حرام، والشرط لغو بأن يقرض على أن يكتب به إلى بلد كذا ليوفي دينه.وفي الاشباه كل قرض جر نفعا حرام۔
" رد المحتار"20 / 93:مطلب : كل قرض جر نفعا حرام ( قوله كل قرض جر نفعا حرام ) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر ۔
"رد المحتار"26 / 453:
لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة ، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم ، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
15/جمادی الثانیہ 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |