72149 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے متفرق احکام |
سوال
مشترکہ کاروبار میں ایک شریک کی اپنی ذاتی گاڑی ہے جسے وہ اس کاروبار کے لیے استعمال کرنا چاہتاہے،کیا یہ درست ہے؟ اس کی اجرت لینا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
دوسرے شرکاء کی رضامندی اور اجرت طے کرنے کے بعد ایک شریک کا اپنی ذاتی گاڑی کومشترکہ کاروبار میں استعمال کرنا درست ہےاور اس کی اجرت لینا بھی درست ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: (و) تصح (إجارة الدابة للركوب والحمل والثوب للبس )
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله:( للركوب والحمل): لكن لو استأجرها
للحمل له الركوب، بخلاف العكس.(الدر المختار مع رد المحتار:6/34)
قال العلامۃ فخر الدین الزیلعی رحمہ اللہ تعالی:(والدابة للركوب والحمل، والثوب للبس) يعني يجوز استئجار هذه الأشياء لما ذكرنا؛ لأن لها منافع معلومة، ويعتاد استئجارها ،فجاز كسائر الأعيان المعهودة.(تبیین الحقائق :5/115)
عرفان حنیف
دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی
9 رجب/ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عرفان حنیف بن محمد حنیف | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |