021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کام ہونے سے پہلے نذر ختم کرنا
73344قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

میں  نے نذر مانی ہے کہ فلاں کام ہو گیا تو میں اعمال کروں گا، پھر ایک مولانا سے سنا کہ نبی ﷺ نے نذر  ماننے کو پسند نہ فرمایا اگرچہ نذر ماننا جائز ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ نذر ماننے کے بعد واپس لی جا سکتی  جبکہ ابھی کام نہیں ہوا؟ آ یا  مجھے نذر واپس لینی بھی چاہئے یا نہیں ؟                                 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نذر کے منعقد ہونے کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ جس عمل یانیک کام کرنے کی نذر مانی جائے وہ ان عبادات  کی جنس میں سے ہو جو کبھی فرض یا واجب ہوتی ہوں جیسے نماز ،روزہ اور حج وغیرہ ۔اگرآپ کی مراد اعمال سے ایسے کسی عمل کے کرنے کی نیت تھی تو آپ کی نذر  منعقد ہو گی۔

جب نذر ایک دفع منعقد ہوگئی تو اسے ختم نہیں کیاجاسکتا،کام ہونے کی صورت میں آپ پر نذر کا پورا کرنا واجب ہوگا۔

یہ بات درست ہے کہ نذر اگرچہ نیکی کی کیوں نا مانی جائے آپ ﷺنے اسے ناپسند فرمایا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ کبھی انسان پریشانی وغیرہ میں نذر مان لیتاہے لیکن جب وہ کام ہو جاتاہے اور نذر پوری کرنے کا وقت آتا ہے پھر اسے نذر کا پورا کرنا مشکل لگتا ہے اور وہ اس سے نکلنے کے حیلے بہانے تلاش کرتاہے۔اور اگر پوری کرتا بھی ہے تو اس میں چاہت اور رغبت نہیں ہوتی بلکہ اسے ناچاہتے ہوئے پورا کرتا ہے۔اس وجہ سے خواہ نیک کام کی ہی نذر مانی جائے اسے آپ ﷺ نے ناپسند فرمایا ہے۔

کسی مقصد کے حصول یا کسی مشکل سے نجات کے لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ نیک عمل بغیر کسی شرط کے کر دیا جائے،کسی مقصد کے حصول پر موقوف نہ رکھا جائے۔

حوالہ جات
(شرح سنن أبي داود للعباد (375/ 3، بترقيم الشاملة آليا)
والنذر أيضاً غير مستحب، فالإنسان لا ينبغي له أن ينذر؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (إن النذر لا يأتي بخير، وإنما يستخرج به من البخيل) وذلك أن الناذر يقول مثلاً: إن شفى الله مريضي أصوم مثلاً شهراً، أو أتصدق بكذا، أو أعتق كذا، فإذا شفى الله المريض فإنه قد يتألم ويتأثر، وهذه الصدقة التي ألزم نفسه بها قد يؤديها وهو كاره ويبحث عن مخرج ليتخلص؛
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 82)
(ومنها) أن يكون قربة فلا يصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي لأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال......... (ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك.

  محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏   08/11/1442                                              

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب