77904 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
میرے شوہر نے مجھے ایک دفعہ یہ کہا کہ اگر فلاں گھر کے کسی شخص سے بولی تو تمھیں میری طرف سے طلاق ہے اور دوسری دفعہ یہ کہا کہ ماں باپ کے گھر دوسرےدن کے لیے رکی تو میری طرف سے طلاق ہے۔ میں نے ان دونوں صورتوں میں وقتی طور پریہ کام نہیں کئے ،لیکن اس شرط رکھنے کے چند دنوں کے بعد خاوند کو راضی کر لیا اوراس نے مجھے ماں باپ کے گھر دوسرے دن رکنے کی اجازت دے دی اور جن لوگوں کے ساتھ بولنے سے منع کیا تھا ان سے بولنے کی بھی اجازت دی۔ یہ دونوں واقعات یا شرط الگ الگ وقت میں میرے شوہر نے مجھ پر لگائی، لیکن میں نے اس کو راضی کرنے سےپہلے یہ دونوں کام نہیں کیے، لیکن جب وہ راضی ہو گیا تو اس نے کہا میں اپنی شرط ختم کرتا ہوں تو میں نے اس کے بعد یہ دونوں کام کیے۔ برائے کرم اس مسئلہ میں راہنمائی کریں کیا شوہر کی طرف سے شرط ختم ہونے کے باوجود بھی وہ کام کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ کیا اس صورت حال میں دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تعلیق بھی چونکہ قسم کی ایک قسم ہے،یعنی یہ کہنا کہ اگرفلاں سےبات کی توطلاق ہے،یہ قسم کی طرح ہے،اسےواپس نہیں لیاجاسکتا،لہذااگرعورت والدین کےگھردوسرےدن ٹھہری ہےاوران لوگوں سےبات چیت بھی کی ہےجن سےبات کرنےپرشوہرنےطلاق کاکہاتھاتو دو طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،شوہر کی اجازت سے طلاق پر فرق نہیں پڑے گا،لہذا دو طلاقوں کے بعد فقط ایک طلاق کا حق باقی ہےاوران دوطلاقوں کےبعدعدت میں رجوع کرکےبغیرجدید نکاح کے بھی آپس میں رہ سکتے ہیں۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 361)
ماخلا الطلاق، والعتاق لأنهما مما يتعلقان بالشرط، والإخطار بمنزلة اليمين ولا رجوع عن اليمين اهـ.
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۸صفر۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |