80049 | رضاعت کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
میری شادی کو تین سال ہو گئے اور میری بیوی حاملہ بھی ہے اور اب میری ہمشیرہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے میری بیوی کو بچپن میں دودھ پلایا تھا۔ ان کے پاس اس بات کا کوئی گواہ نہیں ہے اور مختلف اوقات میں دودھ پلانے کے حوالے الگ الگ بیانات دیتی ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
رضاعت کے ثبوت کے لیے دو عادل مرد ، یا ایک مرد اور دوعورتوں کی گواہی ضروری ہے، صرف ایک مرد ، یادوعورتوں یاکسی ایک عورت کا قول رضاعت کے ثبوت کے لیے کافی نہیں ہے۔
لہذاصورتِِ مسئولہ میں آپ کی ہمشیرہ کا یہ کہنا کہ میں نے آپ کی زوجہ کو کئی سال قبل دودھ پلایاہے، اس سے حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ البتہ اگر میاں بیوی دونوں یا صرف شوہر اس رضاعت کی تصدیق کرتاہوتو اس صورت میں جدائی لازم ہے۔
حوالہ جات
العنایۃ(5/158)
(ولاتقبل في الرضاع شهادة النساء منفردات وإنما تثبت بشهادة رجلين أو رجل وامرأتين) وقال مالك رحمه الله: تثبت بشهادة امرأة واحدة إذا كانت موصوفةً بالعدالة؛ لأن الحرمة حق من حقوق الشرع؛ فتثبت بخبر الواحد، كمن اشترى لحمًا فأخبره واحد أنه ذبيحة المجوسي. ولنا أن ثبوت الحرمة لايقبل الفصل عن زوال الملك في باب النكاح وإبطال الملك لايثبت إلا بشهادة رجلين أو رجل وامرأتين، بخلاف اللحم؛ لأن حرمة التناول تنفك عن زوال الملك فاعتبر أمرًا دينيًّا، والله أعلم بالصواب".
المبسوط للسرخسی (3/681)
(قال:) ولايجوز شهادة امرأة واحدة على الرضاع أجنبيةً كانت أو أم أحد الزوجين، ولايفرق بينهما بقولها، ويسعه المقام معها حتى يشهد على ذلك رجلان أو رجل وامرأتان عدول، وهذا عندنا.
ولی الحسنین
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
5رمضان 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ولی الحسنین بن سمیع الحسنین | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |