021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مزارعتی زمین کے عشر کاحکم
80253زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

زید جو کہ زمین کا مالک ہے اس نے اپنی زمین کاشتکاری کے لیے بکر کو دی ہے۔ فصل پر جتنا خرچہ آتا ہے مثلا[ بیج یعنی تخم،ٹیوب ویل،ٹریکٹر ،کھاد،تھریشر]  یہ سب زمین کے مالک کے ذمہ ہے اور بکر کے ذمہ کام کرنا ہے مثلا[ فصل کو مالک کی ٹیوب ویل سے پانی دینا فصل کٹوانا  تھریشر کرکے بھوسے کا انتظام کرنا یہ سب کسان کے ذمہ ہے۔ زمین کے مالک اور کسان کے درمیان پہلے سے یہ بات طے ہوئی ہے کہ کسان کو پیداوار کا تیسرا حصہ ملے گا مثلا اگر کل پیداوار 180 من گندم ہو تو 60 من گندم کسان کی ہوگی۔ اب پہلا سوال یہ ہے کہ غلہ آنے کے بعد مندرجہ بالا صورت میں عشر کون ادا کرے گا مالک یا کسان؟ یا دونوں اپنے اپنے حصے کا عشر ادا کریں گے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر عشر صرف زمین  کےمالک کے ذمہ ہے تو عشر کل پیداوار سے ادا کریں گا یا کسان کا حصہ نکال کر اپنے حصے سے عشر ادا کرنا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مزارعت  میں عشر مالک اور کسان دونوں  کے ذمے لازم ہوتا ہے ،لہذااگر پیداورتقسیم    ہوجانےکے بعدہرایک اپنے اپنے حصے کا عشر ادا کرے  تو یہ بھی درست ہے ، مگر زیادہ  مناسب  صورت یہ ہے کہ تقسیم سے پہلے  مجموعہ  پیداوار  سے  عشر  نکالاجائے ،اس کے بعد  بقایا پیداوار  آپس میں  تقسیم  کریں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 326)
(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل (و) بلا شرط (بقاء) وحولان حول لأن فيه معنى المؤنة الی قولہ۰۰۰۰ (بلا رفع مؤن) أي كلف (الزرع) وبلا إخراج البذرلتصريحهم بالعشر في كل الخارج
 (قوله: بلا رفع مؤن) أي يجب العشر في الأول ونصفه في الثاني بلا رفع أجرة العمال ونفقة البقر وكري الأنهار وأجرة الحافظ ونحو ذلك درر قال في الفتح يعني لا يقال بعدم وجوب العشر في قدر الخارج الذي بمقابلة المؤنة بل يجب العشر في الكل؛ لأنه - عليه الصلاة والسلام - حكم بتفاوت الواجب لتفاوت المؤنة ولو رفعت المؤنة كان الواجب واحدا وهو العشر دائما في الباقي؛ لأنه لم ينزل إلى نصفه إلا للمؤنة والباقي بعد رفع المؤنة لا مؤنة فيه فكان الواجب دائما العشر لكن الواجب قد تفاوت شرعا فعلمنا أنه لم يعتبر شرعا عدم عشر بعض الخارج وهو القدر المساوي للمؤنة أصلا اهـ وتمامه فيه

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۸ ذی قعدہ ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب