021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسیم کا طریقہ(بیوہ ،والد ،والدہ،چھ بھائی اور دو بہنوں میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟)
53500میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے چھوٹے بھائی مولوی فضل الرحمن مورخہ جنوری کو شہید ہوئے ،جنہوں نے ورثاء میں بیوہ ،والد ،والدہ،چھ بھائی اور دو بہنیں چھوڑی ہیں ۔شرعا ان کے ترکے کے وارث کون ہونگے؟بھائی کی ملکیت میں کوئی مکان،پلاٹ یا زرعی زمیں نہیں ہے صرف کچھ نقد رقم اور کچھ سامان موٹر سائیکل ایک عدد،موبائل دوعدد،کمپیوٹر ایک عدد،دستی گھڑی ایک عدداور کچھ عربی کتب کے علاوہ استعمال کے کپڑےہیں ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہر وارث کا کیا حصہ ہو گا اور سامان کے تقسیم کس طرح ہو گی؟سامان ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا یا سامان کی قیمت لگا کر وہی تقسیم کی جائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ ورثاء میں سے ترکہ میں حصہ صرف بیوہ،والد ہ اور والدکو ملے گا۔تقسیم اس طرح ہوگی کہ بیوہ کو کل مال میں سے چوتھائی حصہ ،والدہ کو چھٹا حصہ اور باقی سب مال والد کو ملے گا۔ ورثاء چاہیں تو حصوں کی اسی ترتیب سے سامان کو بھی تقسیم کر سکتے ہیں اوراگر سامان کے اس ترتیب کے مطابق تقسیم ممکن نہ ہو یا کوئی وارث سامان کی تقسیم پہ رضامند نہ ہو تو سامان فروخت کر کے رقم کو بھی تقسیم کر سکتے ہیں ۔

حوالہ جات
قال الله تعالى في القران المجيد: "يُوصِيكُمُ اللَّهُ ..... فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ..... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ....." (النساء: 12,11)

سمیع اللہ داؤد :معاملات

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

05/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے