021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ کی عدت اور نفقہ کا حکم
53500-Aطلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کہاں گزارے گی شوہر کے والدین کے گھر یا اپنے والدین کے گھر یا اپنی بہن جو کہ بیوہ ہے کے گھر؟ اگر بیوہ عدت شوہر کے والدین کے گھر نہ گزارے تو اسکی عدت کا نفقہ کس کے ذمہ ہوگا؟واضح رہے کہ شوہر کراچی میں ریائش پذیر تھے ،کراچی ہی میں شہید ہوئے انکی تدفین آبائی گاؤں میں ہوئی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوہ پر اسی گھر میں عدت گزارنا ضروری ہے جس میں وہ شوہر کی وفات سے پہلے رہتی تھی۔بيوه عدت کے دوران اپنا خرچہ خود برداشت کرے گی ،شوہر کی میراث سے جو حصہ ملا ہے اس سے نفقہ کا انتظام کرے،اگر وہ ناکافی ہو تو کوئی اوررشتہ دار اس کا انتظام کرے۔

حوالہ جات
قال في الهداية: "ولا نفقة للمتوفى عنها زوجها لأن احتباسها ليس لحق الزوج بل لحق الشرع فإن التربص عبادة منها ألا ترى أن معنى التعرف عن براءة الرحم ليس بمراعى فيه حتى لا يشترط فيها الحيض فلا تجب نفقتها عليه ولأن النفقة تجب شيئا فشيئا ولا ملك له بعد الموت فلا يمكن إيجابها في ملك الورثة." (ج:1,ص: 290,المكتبةالشاملة) وفي الفتاوى الهندية: "لا نفقة للمتوفى عنها زوجها سواء كانت حاملا ، أو حائلا إلا إذا كانت أم ولد ، وهي حامل فلها نفقة من جميع المال كذا في السراج الوهاج." (ج:11,ص:422,المكتبةالشاملة)

سمیع اللہ داؤد :معاملات

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

05/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے