53500-A | طلاق کے احکام | عدت کا بیان |
سوال
شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کہاں گزارے گی شوہر کے والدین کے گھر یا اپنے والدین کے گھر یا اپنی بہن جو کہ بیوہ ہے کے گھر؟ اگر بیوہ عدت شوہر کے والدین کے گھر نہ گزارے تو اسکی عدت کا نفقہ کس کے ذمہ ہوگا؟واضح رہے کہ شوہر کراچی میں ریائش پذیر تھے ،کراچی ہی میں شہید ہوئے انکی تدفین آبائی گاؤں میں ہوئی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوہ پر اسی گھر میں عدت گزارنا ضروری ہے جس میں وہ شوہر کی وفات سے پہلے رہتی تھی۔بيوه عدت کے دوران اپنا خرچہ خود برداشت کرے گی ،شوہر کی میراث سے جو حصہ ملا ہے اس سے نفقہ کا انتظام کرے،اگر وہ ناکافی ہو تو کوئی اوررشتہ دار اس کا انتظام کرے۔
حوالہ جات
قال في الهداية: "ولا نفقة للمتوفى عنها زوجها لأن احتباسها ليس لحق الزوج بل لحق الشرع فإن التربص عبادة منها ألا ترى أن معنى التعرف عن براءة الرحم ليس بمراعى فيه حتى لا يشترط فيها الحيض فلا تجب نفقتها عليه ولأن النفقة تجب شيئا فشيئا ولا ملك له بعد الموت فلا يمكن إيجابها في ملك الورثة." (ج:1,ص: 290,المكتبةالشاملة) وفي الفتاوى الهندية: "لا نفقة للمتوفى عنها زوجها سواء كانت حاملا ، أو حائلا إلا إذا كانت أم ولد ، وهي حامل فلها نفقة من جميع المال كذا في السراج الوهاج." (ج:11,ص:422,المكتبةالشاملة)
سمیع اللہ داؤد :معاملات
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
05/05/1436
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سمیع اللہ داؤد عباسی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |